كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ بَابُ عَنْ كَمْ تُجْزِئُ الْبَدَنَةُ وَالْبَقَرَةُ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «نَحَرْنَا بِالْحُدَيْبِيَةِ، مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الْبَدَنَةَ، عَنْ سَبْعَةٍ، وَالْبَقَرَةَ، عَنْ سَبْعَةٍ»
کتاب: قربانی سے متعلق احکام ومسائل
باب: اونٹ اور گائے( کی قربانی) کتنے افراد کی طرف سے کفایت کرسکتی ہے؟
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: ہم نے حدیبیہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ ایک اونٹ سات افراد کی طرف سے ارو ایک گائے سات افراد کی طرف سے ذبح کی ۔
تشریح :
پہلی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اونٹ میں دس آدمی شریک ہوسکتے ہیںاور دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اونٹ میں سات آدمی شریک ہوسکتے ہیں۔امام مسلم ؒ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے متعدد احادیث روایت کی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حج میں بھی اور عمرے میں بھی سات آدمیوں کو ایک اونٹ میں شریک کیا۔(صحيح مسلم الحجباب جواز الاشتراك في الهديواجزاء البدنة والبقرة كل واحدة منهما عن سبعةحديث :١٣١٨) لیکن ان احادیث میں باہم کوئی تعارض نہیں کیونکہ اونت میں دس آدمیوں کی شرکت کا واقعہ عام قربانی کے موقع کا ہےجب کہ سات آدمیوں کی شرکت کا تعلق حج وعمرہ سے ہے۔بنابریں حج وعمرہ میں گائے اور اونٹ دونوں میں صرف سات سات افراد ہی شریک ہونگےجب کہ عام قربانی میں گائے میں سات اور اونٹ میں دس (10) افراد شریک ہوسکتے ہیں۔یہ فرق حدیث سے ثابت ہے۔
پہلی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اونٹ میں دس آدمی شریک ہوسکتے ہیںاور دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اونٹ میں سات آدمی شریک ہوسکتے ہیں۔امام مسلم ؒ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے متعدد احادیث روایت کی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حج میں بھی اور عمرے میں بھی سات آدمیوں کو ایک اونٹ میں شریک کیا۔(صحيح مسلم الحجباب جواز الاشتراك في الهديواجزاء البدنة والبقرة كل واحدة منهما عن سبعةحديث :١٣١٨) لیکن ان احادیث میں باہم کوئی تعارض نہیں کیونکہ اونت میں دس آدمیوں کی شرکت کا واقعہ عام قربانی کے موقع کا ہےجب کہ سات آدمیوں کی شرکت کا تعلق حج وعمرہ سے ہے۔بنابریں حج وعمرہ میں گائے اور اونٹ دونوں میں صرف سات سات افراد ہی شریک ہونگےجب کہ عام قربانی میں گائے میں سات اور اونٹ میں دس (10) افراد شریک ہوسکتے ہیں۔یہ فرق حدیث سے ثابت ہے۔