Book - حدیث 313

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الِاسْتِنْجَاءِ بِالْحِجَارَةِ، وَالنَّهْيِ عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ حسن صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ لِوَلَدِهِ أُعَلِّمُكُمْ إِذَا أَتَيْتُمْ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا وَأَمَرَ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ وَنَهَى عَنْ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ وَنَهَى أَنْ يَسْتَطِيبَ الرَّجُلُ بِيَمِينِهِ

ترجمہ Book - حدیث 313

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: استنجا کےلیے پتھرکا استعمال نیز لید اورہڈی سےممانعت سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ میں تمہارے لئے اس طرح ہوں جس طرح اولاد کے لئے باپ ہوتا ہے۔( اس لئے) میں تمہیں (بظاہر معمولی سمجھنے جانے والے امور کی بھی) تعلیم دیتا ہوں۔ جب تم قضائے حاجت کے لئے جاؤ تو قبلہ کی طرف منہ نہ کرو اور اس کی طرف پیٹھ بھی نہ کرو۔‘‘ اور رسول اللہ ﷺ نے تین ڈھیلے استعمال کرنے کا حکم دیا، لید اور ہڈی استعمال کرنے سے منع فرمایا، اور دائیں ہاتھ سے استنجا کرنے سے منع فرمایا۔
تشریح : شریعت کے تمام احکام اہم ہیں اس لیے جس طرح فرائض کا اہتمام کیا جاتا ہےآداب پر بھی عمل پیرا ہونا چاہئے۔ 2۔امام کو چاہیے کہ اپنے مقتدیوں کو ہر قسم کے مسائل سے آگاہ کرے البتہ موقع محل اور مناسب انداز کا خیال رکھنا چاہیے۔ 3۔پیشاب یا پاخانہ کے وقت کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے یا پیٹھ کرکے بیٹھنا جائز نہیں۔علمائے کرام نے اس حکم کو میدان اور کھلی جگہ کے لیے قراردیا ہے کیونکہ بیت الخلاء کے اندر کعبہ کی طرف پیٹھ کرکےبیٹھنا خود رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔ دیکھیے: ( صحیح البخاری الوضوء باب التبرز فی البیوت حدیث؛148 وصحیح مسلم الطھارہ باب الاستطابۃ حدیث؛266) 4۔تین ڈھیلے استعمال کرنے کا حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ صفائی اچھی طرح ہوجائے۔اگر پانی سے صفائی کی جائے تو ڈھیلے استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔لید اور ہڈی سے استنجاء منع ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی نے ان چیزوں کو جنوں کے لیے خوراک بھی بنایا ہے۔ارشاد نبوی ہے :لید اور ہڈیوں کے ساتھ استنجاء نہ کروکیونکہ یہ جنوں میں سے تمھارے(مسلمان ) بھائیوں کی خوراک ہے ( جامع الترمذي الطهارة باب ماجاء في كراهية ما يستنجي به حديث:١٨) دوسری وجہ یہ ہے کہ لید گوبر خود ناپاک ہے لہذا اس سے طھارت حاصل نہیں ہوسکتی جیسے کہ آئندہ حدیث میں آرہا ہے۔ شریعت کے تمام احکام اہم ہیں اس لیے جس طرح فرائض کا اہتمام کیا جاتا ہےآداب پر بھی عمل پیرا ہونا چاہئے۔ 2۔امام کو چاہیے کہ اپنے مقتدیوں کو ہر قسم کے مسائل سے آگاہ کرے البتہ موقع محل اور مناسب انداز کا خیال رکھنا چاہیے۔ 3۔پیشاب یا پاخانہ کے وقت کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے یا پیٹھ کرکے بیٹھنا جائز نہیں۔علمائے کرام نے اس حکم کو میدان اور کھلی جگہ کے لیے قراردیا ہے کیونکہ بیت الخلاء کے اندر کعبہ کی طرف پیٹھ کرکےبیٹھنا خود رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔ دیکھیے: ( صحیح البخاری الوضوء باب التبرز فی البیوت حدیث؛148 وصحیح مسلم الطھارہ باب الاستطابۃ حدیث؛266) 4۔تین ڈھیلے استعمال کرنے کا حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ صفائی اچھی طرح ہوجائے۔اگر پانی سے صفائی کی جائے تو ڈھیلے استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔لید اور ہڈی سے استنجاء منع ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی نے ان چیزوں کو جنوں کے لیے خوراک بھی بنایا ہے۔ارشاد نبوی ہے :لید اور ہڈیوں کے ساتھ استنجاء نہ کروکیونکہ یہ جنوں میں سے تمھارے(مسلمان ) بھائیوں کی خوراک ہے ( جامع الترمذي الطهارة باب ماجاء في كراهية ما يستنجي به حديث:١٨) دوسری وجہ یہ ہے کہ لید گوبر خود ناپاک ہے لہذا اس سے طھارت حاصل نہیں ہوسکتی جیسے کہ آئندہ حدیث میں آرہا ہے۔ شریعت کے تمام احکام اہم ہیں اس لیے جس طرح فرائض کا اہتمام کیا جاتا ہےآداب پر بھی عمل پیرا ہونا چاہئے۔ 2۔امام کو چاہیے کہ اپنے مقتدیوں کو ہر قسم کے مسائل سے آگاہ کرے البتہ موقع محل اور مناسب انداز کا خیال رکھنا چاہیے۔ 3۔پیشاب یا پاخانہ کے وقت کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے یا پیٹھ کرکے بیٹھنا جائز نہیں۔علمائے کرام نے اس حکم کو میدان اور کھلی جگہ کے لیے قراردیا ہے کیونکہ بیت الخلاء کے اندر کعبہ کی طرف پیٹھ کرکےبیٹھنا خود رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔ دیکھیے: ( صحیح البخاری الوضوء باب التبرز فی البیوت حدیث؛148 وصحیح مسلم الطھارہ باب الاستطابۃ حدیث؛266) 4۔تین ڈھیلے استعمال کرنے کا حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ صفائی اچھی طرح ہوجائے۔اگر پانی سے صفائی کی جائے تو ڈھیلے استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔لید اور ہڈی سے استنجاء منع ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی نے ان چیزوں کو جنوں کے لیے خوراک بھی بنایا ہے۔ارشاد نبوی ہے :لید اور ہڈیوں کے ساتھ استنجاء نہ کروکیونکہ یہ جنوں میں سے تمھارے(مسلمان ) بھائیوں کی خوراک ہے ( جامع الترمذي الطهارة باب ماجاء في كراهية ما يستنجي به حديث:١٨) دوسری وجہ یہ ہے کہ لید گوبر خود ناپاک ہے لہذا اس سے طھارت حاصل نہیں ہوسکتی جیسے کہ آئندہ حدیث میں آرہا ہے۔ شریعت کے تمام احکام اہم ہیں اس لیے جس طرح فرائض کا اہتمام کیا جاتا ہےآداب پر بھی عمل پیرا ہونا چاہئے۔ 2۔امام کو چاہیے کہ اپنے مقتدیوں کو ہر قسم کے مسائل سے آگاہ کرے البتہ موقع محل اور مناسب انداز کا خیال رکھنا چاہیے۔ 3۔پیشاب یا پاخانہ کے وقت کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے یا پیٹھ کرکے بیٹھنا جائز نہیں۔علمائے کرام نے اس حکم کو میدان اور کھلی جگہ کے لیے قراردیا ہے کیونکہ بیت الخلاء کے اندر کعبہ کی طرف پیٹھ کرکےبیٹھنا خود رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔ دیکھیے: ( صحیح البخاری الوضوء باب التبرز فی البیوت حدیث؛148 وصحیح مسلم الطھارہ باب الاستطابۃ حدیث؛266) 4۔تین ڈھیلے استعمال کرنے کا حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ صفائی اچھی طرح ہوجائے۔اگر پانی سے صفائی کی جائے تو ڈھیلے استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔لید اور ہڈی سے استنجاء منع ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی نے ان چیزوں کو جنوں کے لیے خوراک بھی بنایا ہے۔ارشاد نبوی ہے :لید اور ہڈیوں کے ساتھ استنجاء نہ کروکیونکہ یہ جنوں میں سے تمھارے(مسلمان ) بھائیوں کی خوراک ہے ( جامع الترمذي الطهارة باب ماجاء في كراهية ما يستنجي به حديث:١٨) دوسری وجہ یہ ہے کہ لید گوبر خود ناپاک ہے لہذا اس سے طھارت حاصل نہیں ہوسکتی جیسے کہ آئندہ حدیث میں آرہا ہے۔