Book - حدیث 3129

كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْأَضَاحِيِّ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي سَعِيدٍ الزُّرَقِيِّ، صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى شِرَاءِ الضَّحَايَا، قَالَ يُونُسُ: فَأَشَارَ أَبُو سَعِيدٍ إِلَى كَبْشٍ أَدْغَمَ، لَيْسَ بِالْمُرْتَفِعِ، وَلَا الْمُتَّضِعِ فِي جِسْمِهِ، فَقَالَ لِي: «اشْتَرِ لِي هَذَا، كَأَنَّهُ شَبَّهَهُ، بِكَبْشِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

ترجمہ Book - حدیث 3129

کتاب: قربانی سے متعلق احکام ومسائل باب: کون سی قربانی مستحب ہے؟ حضرت یونس بن میسرہ بن حلبس ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے کہا : میں اللہ کے رسول ﷺ کے صحابی حضرت ابو سعید زرقی کے ساتھ قربانی کے جانور خریدنے گیا ۔ یونس بن میسرہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو سعید نے ایک ایسے مینڈھے کی طرف اشارہ کیا جس کے کانوں اور گلے کا کچھ حصیہ سیاہ تھا ۔ وہ جسمانی طور پر نہ زیادہ اونچا تھا نہ زیادہ پست تھا ۔ انہوں نے فرمایا:میرے لیے یہ خرید لو ۔ گویا انہوں نے اسے رسول اللہ ﷺ کے مینڈھے کے مشابہ قرارا دیا ۔
تشریح : 1۔بزرگ آدمی کے ساتھ اس کی ضروریات کے سلسلے میں جانا اس کی خدمت اور احترام میں شامل اور باعث ثواب ہے۔ 2۔قربانی کا جانور بالکل نکما نہیں ہونا چاہیےہاںالبتہ بہت زیادہ قیمتی اور نمایاں نہ ہوتو کوئی حرج نہیں۔ 3۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہ یہ کوشش کرتے تھے کہ ان کا ہر عمل رسول اللہﷺ کے عمل سے ممکن حد تک مشابہ ہواسی لیے امام ابن ماجہؒ نے باب کے عنوان میں اسے مستحب قراردیا ہے۔ 1۔بزرگ آدمی کے ساتھ اس کی ضروریات کے سلسلے میں جانا اس کی خدمت اور احترام میں شامل اور باعث ثواب ہے۔ 2۔قربانی کا جانور بالکل نکما نہیں ہونا چاہیےہاںالبتہ بہت زیادہ قیمتی اور نمایاں نہ ہوتو کوئی حرج نہیں۔ 3۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہ یہ کوشش کرتے تھے کہ ان کا ہر عمل رسول اللہﷺ کے عمل سے ممکن حد تک مشابہ ہواسی لیے امام ابن ماجہؒ نے باب کے عنوان میں اسے مستحب قراردیا ہے۔