Book - حدیث 3123

كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ بَابُ الْأَضَاحِيِّ وَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لَا حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَانَ لَهُ سَعَةٌ، وَلَمْ يُضَحِّ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا»

ترجمہ Book - حدیث 3123

کتاب: قربانی سے متعلق احکام ومسائل باب: قربانی واجب ہے یا نہیں؟ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ،رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا :جسکے پاس (قربانی کرنے کی )گنجائش ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو اسے چاہیے کہ ہماری عید گاہ کے قریب بھی نہ آئے۔‘‘
تشریح : 1۔اس حدیث سے بظاہر قربانی کا وجوب ثابت ہوتا ہےلیکن دوسرے دلائل سے اس کا استحباب و استنان معلوم ہوتا ہےاس لیے محدثین نے ان سارے دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے کہقربانی سنت مؤکدہ ہے۔یعنی ایک اہم اور مؤکد حکم ہے۔فرض نہیںتاہم استطاعت کے باوجود اس سنت مؤکدہ سے گریز کسی طرح بھی صحیح نہیں۔ 2۔قربانی مسلمانوں کی اجتماعیت کا مظہر ہےاور اس سے آپس کے تعلقات بہتر ہوتے ہیں۔ 3۔قربانی نہ کرنے والا مسلمانوں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا حق نہیں رکھتاتاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے نماز عید پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ مقصد اسے تنبیہ کرنا ہے تاکہ وہ قربانی ترک نہ کرے۔ 1۔اس حدیث سے بظاہر قربانی کا وجوب ثابت ہوتا ہےلیکن دوسرے دلائل سے اس کا استحباب و استنان معلوم ہوتا ہےاس لیے محدثین نے ان سارے دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے کہقربانی سنت مؤکدہ ہے۔یعنی ایک اہم اور مؤکد حکم ہے۔فرض نہیںتاہم استطاعت کے باوجود اس سنت مؤکدہ سے گریز کسی طرح بھی صحیح نہیں۔ 2۔قربانی مسلمانوں کی اجتماعیت کا مظہر ہےاور اس سے آپس کے تعلقات بہتر ہوتے ہیں۔ 3۔قربانی نہ کرنے والا مسلمانوں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا حق نہیں رکھتاتاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے نماز عید پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ مقصد اسے تنبیہ کرنا ہے تاکہ وہ قربانی ترک نہ کرے۔