كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فَضْلِ مَكَّةَ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَامَ الْفَتْحِ، فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ، يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، فَهِيَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلَا يَأْخُذُ لُقْطَتَهَا إِلَّا مُنْشِدٌ» فَقَالَ الْعَبَّاسُ: إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِلْبُيُوتِ وَالْقُبُورِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِلَّا الْإِذْخِرَ»
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل
باب: مکہ مکرمہ کی فضیلت
حضرت صفیہ بنت شیبہ ؓا سے روایت ہے ، انہوں فرمایا ، میں نے فتح مکہ کے سال نبی ﷺ کو خطبہ ارشاد فرماتے سنا، آپ نے فرمایا : ’’اے لوگو! اللہ نے مکہ کو اسی دن حرم ( محترم مقام ) قرارا دے دیا تھا جس دن آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا ۔ وہ قیامت کے دن تک قابل احترام ہے گا ، ( اس لیے ) اس کا درخت نہ کاٹا جائے ،نہ اس میں شکار کو بھگایا جائے ، اور وہاں گری پڑی چیز صرف وہی اٹھا سکتاہے جو اعلان کرنا چاہتا ہو۔‘‘
حضرت عباس نے عرض کیا : سوائے اذخر کے ۔ وہ مکانوں اور قبروں میں استعمال کیا جاتاہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’سوائے اذخر کے ۔‘‘
تشریح :
1۔مکہ ہمیشہ سے حرم ہے اور حرم رہے گا۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کے حرم ہونے کا اعلان فرمایا۔
2۔بعض احکام ایسے بھی ہیں جو تمام شریعتوں میں برابر قائم رہے ہیں۔ان میں سے ایک کعبہ شریف کا حج اور حرم مکہ کی حرمت بھی ہے۔
3۔حرم مکہ میں درخت کاٹنا منع ہے۔
4۔حرم کی حدود میں شکار کرنا منع ہے۔
5۔اگر جانور حرم کی حد میں داخل ہوجائےتو شکاری کے لیے جائز نہیں کہ اسے حرم کی حد سے نکالنے کی کوشش کرے۔
6۔اذخر ایک خاص قسم کی گھاس ہےجو اس علاقے میں کثرت سے پیدا ہوتی ہے۔
7۔اذخر گھاس حرم کی حد میں بھی کاٹنا جائز ہے۔
8۔رسول اللہ ﷺ سے اذخر کی اجازت طلب کی گئی اور آپ نے اجازت دے دی اس کا یہ مطلب نہیں کہ رسول مقبول ﷺ شرعی احکام میں ترمیم کا حق رکھتے ہیں بلکہ یہ استثنا بھی وحی کے ذریعے تھا کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے: (وما ينطق عن الهوي ان هو الا وحي يوحي)(النجم ٥٣/٤/٣/) پیغمبر اپنی خواہش سے کلام نہیں کرتےوہ تو وحی ہوتی ہے جو ان پر نازل ہوتی ہے۔
1۔مکہ ہمیشہ سے حرم ہے اور حرم رہے گا۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کے حرم ہونے کا اعلان فرمایا۔
2۔بعض احکام ایسے بھی ہیں جو تمام شریعتوں میں برابر قائم رہے ہیں۔ان میں سے ایک کعبہ شریف کا حج اور حرم مکہ کی حرمت بھی ہے۔
3۔حرم مکہ میں درخت کاٹنا منع ہے۔
4۔حرم کی حدود میں شکار کرنا منع ہے۔
5۔اگر جانور حرم کی حد میں داخل ہوجائےتو شکاری کے لیے جائز نہیں کہ اسے حرم کی حد سے نکالنے کی کوشش کرے۔
6۔اذخر ایک خاص قسم کی گھاس ہےجو اس علاقے میں کثرت سے پیدا ہوتی ہے۔
7۔اذخر گھاس حرم کی حد میں بھی کاٹنا جائز ہے۔
8۔رسول اللہ ﷺ سے اذخر کی اجازت طلب کی گئی اور آپ نے اجازت دے دی اس کا یہ مطلب نہیں کہ رسول مقبول ﷺ شرعی احکام میں ترمیم کا حق رکھتے ہیں بلکہ یہ استثنا بھی وحی کے ذریعے تھا کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے: (وما ينطق عن الهوي ان هو الا وحي يوحي)(النجم ٥٣/٤/٣/) پیغمبر اپنی خواہش سے کلام نہیں کرتےوہ تو وحی ہوتی ہے جو ان پر نازل ہوتی ہے۔