كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ فِي الْهَدْيِ إِذَا عَطِبَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ ذُؤَيْبًا الْخُزَاعِيَّ، حَدَّثَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبْعَثُ مَعَهُ، بِالْبُدْنِ، ثُمَّ يَقُولُ: «إِذَا عَطِبَ مِنْهَا شَيْءٌ، فَخَشِيتَ عَلَيْهِ مَوْتًا، فَانْحَرْهَا، ثُمَّ اغْمِسْ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اضْرِبْ صَفْحَتَهَا، وَلَا تَطْعَمْ مِنْهَا، أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ»
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل
باب: اگر قربانی کا جانور تھک جائے( اور حرم تک سفر کے قابل نہ رہے)
حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہےکہ حضرت دؤیب خزاعی نے بیان فرمایاکہ نبی ﷺ ان کے ساتھ قربانی کے جانور ( حرم میں ) بھیجا کرتے تھے ۔اور فرمادیا کرتے تھے : ’’جب ان میں سے کوئی جانور تھک جائے اور تجھے اس کے مرنے کا خطرہ محسوس ہو تواسے نخر کردے ، پھر اس کی جوتی اس کے خون میں ڈبو کر اس کے پہلو پر مار ۔ تو خود بھی اس (کے گوشت میں سے کچھ نہ کھا نا او رتیرے ساتھیوں میں سے بھی کوئی نہ کھائے ۔‘‘
تشریح :
1۔اپنے وطن میں رہتے ہوئے کسی کے ہاتھ قربانی کے جانور مکہ بھیج دینا درست ہے۔اس کا بھی بہت زیادہ ثواب ہے۔
2۔ہدی کا جانور راستے میں تھک جائےیا بیمار ہوجائے،یا مزید سفر نہیں کرسکے تو اسے راستے میں ہی قربان کردیا جائے۔
3۔نحر سے مراد اونٹ کو قربان کرنے کا معروف طریقہ ہے۔اونٹ کو ذبح کرنے کا قرآن وسنت سے ثابت شدہ طریقہ یہ ہے کہ اسے کھڑا کرکے ذبح کیا جائے۔ارشاد باری تعالی ہے۔(والبدن جعلنها لكم من شعآئر الله لكم فيها خير فاذكروا اسم الله عليها صواف) (الحج ٣٢:٣٦) اور قربانی کے اونٹ جنھیں ہم نے تمھارے لیے اللہ کی(عظمت) نشانیوں میں سے بنایاہےتمھارے لیے ان میں بہت بھلائی ہےلہذا (نحر کے وقت جب) وہ گھٹنا بندھے کھڑے ہوں تو اس حالت میں تم ان پر اللہ کا نام لو۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ(صواف ) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس کے معنی (قياماً)کے ہیںیعنی کھڑے ہونے کی حالت میں اونٹ کو نحر کیا جائے۔(صحيح البخاريالحجباب (١١٩)نحر البدن قائمة) علاوہ ازیں اونت کی بائیں ٹانگ کو باندھ لیا جائے۔نبی اکرم ﷺاور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ قربانی کے موقع پراونٹوں کو اسی طرح ذبح کرتے تھے۔حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اونٹ کو اسی طرح ذبح کرتےتھے۔کہ ا س کا بایاں پاؤں بندھا ہوتا اور وہ باقی ماندہ تین پاؤں پر کھڑا ہوتا۔(سنن ابي داؤد المناسك باب كيف تنحرالبدنحديث:١٧٦٧) حضرت زیاد بن جبیرؒ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ایک شخص کے پاس تشریف لائے جس نے ذبح کرنے کے لیے اپنی اونٹنی کو بٹھایا ہوا تھا۔آپ نے فرمایا: اسے کھڑا کرکے باندھ لویہی حضرت محمد ﷺ کی سنت ہے۔(صحيح البخاريالحجباب النحر الابل مقيدةحديث :١٧١٣) اونٹ کے علاوہ دیگر جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہےیعنی ان کا حلق اور ساتھ کی رگیں کاٹی جاتی ہیں۔
4۔جوتی سے نشان لگانے کا مقصد یہ ہے کہ آنے جانے والوں کو معلوم ہوجائےکہ یہ ہدی کا جانور تھا جو عذر کی وجہ سے راستے میں ذبح کردیا گیاہے۔اور وہ اس کا گوشت کھالیں۔
5۔راستے میں ذبح ہونے والی ہدی کا گوشت قربانی کرنے والا نہیں کھاسکتا۔نہ اس کے ساتھی کھاسکتے ہیں جبکہ دوسرے عازمین حج یا اس علاقے کے باشندے اس کا گوشت استعمال کرسکتے ہیں۔
1۔اپنے وطن میں رہتے ہوئے کسی کے ہاتھ قربانی کے جانور مکہ بھیج دینا درست ہے۔اس کا بھی بہت زیادہ ثواب ہے۔
2۔ہدی کا جانور راستے میں تھک جائےیا بیمار ہوجائے،یا مزید سفر نہیں کرسکے تو اسے راستے میں ہی قربان کردیا جائے۔
3۔نحر سے مراد اونٹ کو قربان کرنے کا معروف طریقہ ہے۔اونٹ کو ذبح کرنے کا قرآن وسنت سے ثابت شدہ طریقہ یہ ہے کہ اسے کھڑا کرکے ذبح کیا جائے۔ارشاد باری تعالی ہے۔(والبدن جعلنها لكم من شعآئر الله لكم فيها خير فاذكروا اسم الله عليها صواف) (الحج ٣٢:٣٦) اور قربانی کے اونٹ جنھیں ہم نے تمھارے لیے اللہ کی(عظمت) نشانیوں میں سے بنایاہےتمھارے لیے ان میں بہت بھلائی ہےلہذا (نحر کے وقت جب) وہ گھٹنا بندھے کھڑے ہوں تو اس حالت میں تم ان پر اللہ کا نام لو۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ(صواف ) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس کے معنی (قياماً)کے ہیںیعنی کھڑے ہونے کی حالت میں اونٹ کو نحر کیا جائے۔(صحيح البخاريالحجباب (١١٩)نحر البدن قائمة) علاوہ ازیں اونت کی بائیں ٹانگ کو باندھ لیا جائے۔نبی اکرم ﷺاور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ قربانی کے موقع پراونٹوں کو اسی طرح ذبح کرتے تھے۔حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اونٹ کو اسی طرح ذبح کرتےتھے۔کہ ا س کا بایاں پاؤں بندھا ہوتا اور وہ باقی ماندہ تین پاؤں پر کھڑا ہوتا۔(سنن ابي داؤد المناسك باب كيف تنحرالبدنحديث:١٧٦٧) حضرت زیاد بن جبیرؒ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ایک شخص کے پاس تشریف لائے جس نے ذبح کرنے کے لیے اپنی اونٹنی کو بٹھایا ہوا تھا۔آپ نے فرمایا: اسے کھڑا کرکے باندھ لویہی حضرت محمد ﷺ کی سنت ہے۔(صحيح البخاريالحجباب النحر الابل مقيدةحديث :١٧١٣) اونٹ کے علاوہ دیگر جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہےیعنی ان کا حلق اور ساتھ کی رگیں کاٹی جاتی ہیں۔
4۔جوتی سے نشان لگانے کا مقصد یہ ہے کہ آنے جانے والوں کو معلوم ہوجائےکہ یہ ہدی کا جانور تھا جو عذر کی وجہ سے راستے میں ذبح کردیا گیاہے۔اور وہ اس کا گوشت کھالیں۔
5۔راستے میں ذبح ہونے والی ہدی کا گوشت قربانی کرنے والا نہیں کھاسکتا۔نہ اس کے ساتھی کھاسکتے ہیں جبکہ دوسرے عازمین حج یا اس علاقے کے باشندے اس کا گوشت استعمال کرسکتے ہیں۔