كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْهَدْيِ مِنَ الْإِنَاثِ وَالذُّكُورِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَهْدَى فِي بُدْنِهِ، جَمَلًا لِأَبِي جَهْلٍ، بُرَتُهُ مِنْ فِضَّةٍ»
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل
باب: قربانی کا جانور مادہ یا نر(دونوں طرح کا)جائز ہے
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے اونٹوں میں ہدی کے طور پر ابو جہل کا اونٹ بھی شامل کیا ، اس ( کی تکمیل ) کا حلقہ چاندی کا تھا ۔
تشریح :
1۔اونٹوں کے ریوڑ میں زیادہ تر اونٹنیاںہوتی ہیںلہذا ہدی اور قربانی میں بھی زیادی تر وہی قربان ہوتی ہیں۔اس حدیث میں نر اونٹ کا ذکر ہےلہذا مذکر اور مؤنث دونوں کی قربانی کا جواز ثابت ہوگیا۔
2۔ابو جہل کا اونٹ غنیمت میں حاصل ہوااس لیے کفر پر غلبے کے شکر کے طور پر کافروں کے سردار سے حاصل ہونے والا اونٹ ذنح کیا گیا۔
3۔اونٹ کو چاندی کے حلقے والی نکیل غالباًابو جہل نے ڈالی ہوگی۔جس سے فخر کا اظہار ہوتا ہے۔نبی اکرم ﷺ نے اس اونٹ کو اللہ کی راہ میں قربان کرکے اپنی عبودیت کا اظہار فرمایا۔
1۔اونٹوں کے ریوڑ میں زیادہ تر اونٹنیاںہوتی ہیںلہذا ہدی اور قربانی میں بھی زیادی تر وہی قربان ہوتی ہیں۔اس حدیث میں نر اونٹ کا ذکر ہےلہذا مذکر اور مؤنث دونوں کی قربانی کا جواز ثابت ہوگیا۔
2۔ابو جہل کا اونٹ غنیمت میں حاصل ہوااس لیے کفر پر غلبے کے شکر کے طور پر کافروں کے سردار سے حاصل ہونے والا اونٹ ذنح کیا گیا۔
3۔اونٹ کو چاندی کے حلقے والی نکیل غالباًابو جہل نے ڈالی ہوگی۔جس سے فخر کا اظہار ہوتا ہے۔نبی اکرم ﷺ نے اس اونٹ کو اللہ کی راہ میں قربان کرکے اپنی عبودیت کا اظہار فرمایا۔