Book - حدیث 3085

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ جَزَاءِ الصَّيْدِ، يُصِيبُهُ الْمُحْرِمُ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الضَّبُعِ يُصِيبُهُ الْمُحْرِمُ، كَبْشًا، وَجَعَلَهُ مِنَ الصَّيْدِ»

ترجمہ Book - حدیث 3085

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: احرام کی حالت میں شکار کرنے کا جرمانہ حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اگر احرام والا آدمی لگڑ بھگا (بھیڑے جیسا ایک خونخوار جانور) مار دے تو رسول اللہ ﷺ نے اس پر ایک مینڈھے کی قربانی دینا لازم کیا ہے اور اس جانور کو شکار قرار دیا ہے۔
تشریح : 1۔احرام کی حالت میں جنگلی جانور کا شکار کرنا حرام ہے جب کہ حرم کی حد میں ہر شخص کے لیے شکار حرام ہے۔خواہ احرام باندھا ہوا ہو یا نہ ہو۔ 2۔اللہ تعالی نے فرمایا:(ياايها الذين امنوا لاتقتلوا الصيد وانتم حرم ومن قتله منكم متعمداً فجزآء مثل ما قتل من النعم يحكم به ذوا عدل منكم هدياً بلغ الكعبة او كفارة طعام مسكين او عدل ذلك صياماً ) (المائدة٥:٩٥ّ) اے ایمان والوں !شکار کو مت قتل کرو جب کہ تم حالت احرام میں ہو ۔اور جو شخص تم میں سی اس کو جان بوجھ کر قتل کرے گاتواس پر وہ فدیہ واجب ہوگاجو مساوی ہوگااس جانور کے جس کو اس نے قتل کیا ہے۔جس کا فیصلہ تم میں سے دو معتبر شخص کردیں۔۔یہ (فدیہ ) چوپایوں میں سے ہوجو(نیاز کے طور پر) کعبہ تک پہنچایا جائےیا اس کا کفارہ مساکین کو دیا جائےیا اس کے برابر روزے رکھ لیے جائیں۔ 2۔لکڑبھگا کے برابر قربانی کے جانوروں میں سے مینڈھا ہے۔ 3۔قرآن مجید میں شکار کیے گئے جانور کےمثل (مساوی) جانور قربان کرنے کا حکم ہے۔اس سے مراد قدوقامت میں مساوی ہونا ہے۔مثلاً:ہرن کے بدلے بکری اور گائے کے بدلے گائےمکہ پہنچائی جائے۔(مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف۔سورۃ مائدہ آیت :95) 1۔احرام کی حالت میں جنگلی جانور کا شکار کرنا حرام ہے جب کہ حرم کی حد میں ہر شخص کے لیے شکار حرام ہے۔خواہ احرام باندھا ہوا ہو یا نہ ہو۔ 2۔اللہ تعالی نے فرمایا:(ياايها الذين امنوا لاتقتلوا الصيد وانتم حرم ومن قتله منكم متعمداً فجزآء مثل ما قتل من النعم يحكم به ذوا عدل منكم هدياً بلغ الكعبة او كفارة طعام مسكين او عدل ذلك صياماً ) (المائدة٥:٩٥ّ) اے ایمان والوں !شکار کو مت قتل کرو جب کہ تم حالت احرام میں ہو ۔اور جو شخص تم میں سی اس کو جان بوجھ کر قتل کرے گاتواس پر وہ فدیہ واجب ہوگاجو مساوی ہوگااس جانور کے جس کو اس نے قتل کیا ہے۔جس کا فیصلہ تم میں سے دو معتبر شخص کردیں۔۔یہ (فدیہ ) چوپایوں میں سے ہوجو(نیاز کے طور پر) کعبہ تک پہنچایا جائےیا اس کا کفارہ مساکین کو دیا جائےیا اس کے برابر روزے رکھ لیے جائیں۔ 2۔لکڑبھگا کے برابر قربانی کے جانوروں میں سے مینڈھا ہے۔ 3۔قرآن مجید میں شکار کیے گئے جانور کےمثل (مساوی) جانور قربان کرنے کا حکم ہے۔اس سے مراد قدوقامت میں مساوی ہونا ہے۔مثلاً:ہرن کے بدلے بکری اور گائے کے بدلے گائےمکہ پہنچائی جائے۔(مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف۔سورۃ مائدہ آیت :95)