كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ مَا يَدَّهِنُ بِهِ الْمُحْرِمُ ضعیف الإسناد حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «كَانَ يَدَّهِنُ رَأْسَهُ بِالزَّيْتِ، وَهُوَ مُحْرِمٌ، غَيْرَ الْمُقَتَّتِ»
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل
باب: احرام والا کون سا تیل لگاسکتا ہے؟
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ احرام کی حالت میں اپنے سر میں ایسا تیل ڈال لیتے تھے جس میں خوشبو نہ ہوتی۔
تشریح :
مذکورہ روایت اکثر محققین کے نزدیک سنداً ضعیف ہےتاہم یہی بات صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً ثابت ہے۔(صحيح البخاريالحجباب الطيب عندالاحرام۔۔۔۔۔حديث:١٥٣٧) چنانچہ احرام کی حالت میں ایسا تیل استعمال کیا جاسکتا ہے جس میں خوشبو وغیرہ کی ملاوٹ نہ ہو جبکہ حالت احرام میں خوشبو یا خوشبو والا تیل لگانا منع ہے۔تاہم احرام باندھنے سے پہلے خوشبو وغیرہ بھی استعمال کی جاسکتی ہےجیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ انھوں نےرسول اللہﷺ کو احرام باندھنے سے قبل خوشبو لگائی تھی۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(الموسوعة الحديثية مسند الامام احمد:جلد 8 صفحہ نمبر 400‘402)
مذکورہ روایت اکثر محققین کے نزدیک سنداً ضعیف ہےتاہم یہی بات صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً ثابت ہے۔(صحيح البخاريالحجباب الطيب عندالاحرام۔۔۔۔۔حديث:١٥٣٧) چنانچہ احرام کی حالت میں ایسا تیل استعمال کیا جاسکتا ہے جس میں خوشبو وغیرہ کی ملاوٹ نہ ہو جبکہ حالت احرام میں خوشبو یا خوشبو والا تیل لگانا منع ہے۔تاہم احرام باندھنے سے پہلے خوشبو وغیرہ بھی استعمال کی جاسکتی ہےجیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ انھوں نےرسول اللہﷺ کو احرام باندھنے سے قبل خوشبو لگائی تھی۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(الموسوعة الحديثية مسند الامام احمد:جلد 8 صفحہ نمبر 400‘402)