Book - حدیث 3078

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْمُحْصِرِ صحیح حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ، مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ: سَأَلْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ عَمْرٍو، عَنْ حَبْسِ الْمُحْرِمِ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كُسِرَ أَوْ مَرِضَ أَوْ عَرَجَ، فَقَدْ حَلَّ، وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ» قَالَ عِكْرِمَةُ: فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ فَقَالَا: صَدَقَ. قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: فَوَجَدْتُهُ فِي جُزْءِ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتُوَائِيِّ، فَأَتَيْتُ بِهِ مَعْمَرًا، فَقَرَأَ عَلَيَّ أَوْ قَرَأْتُ عَلَيْهِ

ترجمہ Book - حدیث 3078

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: جس حاجی کو راستے میں رکاوٹ پیش آجائے ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓا کے آزاد کردہ غلام حضرت عبداللہ بن ارفع ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے حضرت حجاج بن عمرو ؓ سے احرام والے کو رکاوٹ پیش آنے کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کی ہڈی ٹوٹ جائے، یا بیمار ہو جائے، یا لنگڑا ہو جائے، وہ احرام کھول دے، اور اس پر اگلے سال حج کرنا لازم ہے۔ حضرت عکرمہ ؓ فرماتے ہیں: میں نے یہ حدیث حضرت ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنھم سے بیان کی تو انہوں نے کہا: اس (حجاج بن عمرو) نے سچ کہا۔ امام عبدالرزاق نے کہا: میں نے اس روایت کو ہشام صاحب دستوائی کی کتاب میں پایا، چنانچہ اسے میں معمر کے پاس لایا تو انہوں نے میرے سامنے اس کی قراءت کی یا میں نے اس کے سامنے اس کی قراءت کی۔
تشریح : 1۔احرام باندھنے کے بعد حج یا عمرہ کرنے والے کو راستے میں کوئی رکاوٹ پیش آجائے تواسے محصر کہتے ہیں۔ 2۔ایسے شخص کو جب یقین ہوجائے کی سفر جاری رکھنا ناممکن ہے تو اسے چاہیے کہ وہیں احرام کھول دے ۔اگر اس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو تو اسے وہیں ذبح کردے۔ جیسے رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے صلح حدیبیہ کے سفر میں کای تھا۔ 3۔عذر کی وجہ سے نامکمل رہ جانے والا حجمکمل حج کے حکم میں نہیںاس لیے اگر بعد میں حج کی طاقت ہو تو حج کرنا ضروری ہوگا۔ 1۔احرام باندھنے کے بعد حج یا عمرہ کرنے والے کو راستے میں کوئی رکاوٹ پیش آجائے تواسے محصر کہتے ہیں۔ 2۔ایسے شخص کو جب یقین ہوجائے کی سفر جاری رکھنا ناممکن ہے تو اسے چاہیے کہ وہیں احرام کھول دے ۔اگر اس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو تو اسے وہیں ذبح کردے۔ جیسے رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے صلح حدیبیہ کے سفر میں کای تھا۔ 3۔عذر کی وجہ سے نامکمل رہ جانے والا حجمکمل حج کے حکم میں نہیںاس لیے اگر بعد میں حج کی طاقت ہو تو حج کرنا ضروری ہوگا۔