Book - حدیث 3075

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَاب حَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِﷺ حسن الإسناد حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَجِّ عَلَى أَنْوَاعٍ ثَلَاثَةٍ، فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ مَعًا، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ مُفْرَدٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مُفْرَدَةٍ، فَمَنْ كَانَ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ مَعًا، لَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ، مِمَّا حَرُمَ مِنْهُ، حَتَّى يَقْضِيَ مَنَاسِكَ الْحَجِّ، وَمَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، لَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ، مِمَّا حَرُمَ مِنْهُ، حَتَّى يَقْضِيَ مَنَاسِكَ الْحَجِّ، وَمَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مُفْرَدَةٍ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، حَلَّ مِمَّا حَرُمَ عَنْهُ، حَتَّى يَسْتَقْبِلَ حَجًّا»

ترجمہ Book - حدیث 3075

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: رسول اللہﷺ کےحج کی تفصیل ام المومنین حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حج کے لیے تین قسم کے حج کی نیت سے روانہ ہوئے۔ کسی نے حج کی نیت سے احرام باندھا تھا، کسی نے صرف عمرے کی نیت سے لبیک کہا تھا۔ تو جس نے حج اور عمرے دونوں کی نیت سے احرام باندھا تھا، اس پر حج کے اعمال ادا کرنے تک کوئی (احرام کی وجہ سے) حرام ہونے والی چیز حلال نہ ہوئی۔ جس نے صرف حج کا احرام باندھا تھا، اس پر بھی حج کے اعمال ادا کر چکنے تک کوئی حرام ہونے والی چیز حلال نہ ہوئی۔ اور جس نے صرف عمرے کی نیت کی تھی، اس نے کعبہ کا طواف کیا، صفا و مروہ کی سعی کی، اور اس پر (احرام کی وجہ سے) حرام ہونے والی سب چیزیں (احرام کھولنے کی وجہ سے) حلال ہو گئیں حتی کہ وہ حج کے لیے احرام باندھے۔
تشریح : 1۔حج کی ان تین صورتوں میں سے پہلی صورت کو حج قران دوسری صورت کو حض افراد اور تیسری صورت کو حج تمتع کہتےہیں۔ 2۔حالات کے مطابق جس طریقے سے بھی حج کیا جائے درست ہے۔ 1۔حج کی ان تین صورتوں میں سے پہلی صورت کو حج قران دوسری صورت کو حض افراد اور تیسری صورت کو حج تمتع کہتےہیں۔ 2۔حالات کے مطابق جس طریقے سے بھی حج کیا جائے درست ہے۔