Book - حدیث 3065

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْبَيْتُوتَةِ بِمَكَّةَ لَيَالِي مِنًى صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: «اسْتَأْذَنَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ، أَيَّامَ مِنًى، مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ، فَأَذِنَ لَهُ»

ترجمہ Book - حدیث 3065

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: منی کی راتیں مکہ میں گزارنا حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ نے پانی پلانے کے فریضہ کی ادائیگی کےلے رسول اللہﷺسے اجازت چاھی کہ منیٰ کے ایام میں رات کو مکہ میں رہیں‘ چنانچہ آپﷺ نے انھیں اجازت دے دی-
تشریح : 1۔مکہ مکرمہ میں قریش کی مختلف شاخوں کو مختلف مناصب حاصل تھے۔رسول اللہﷺ کے اجداد میں سے قصی بن کلاب کو جو مناصب حاصل تھےوہ انھوں نے اپنے بیٹوں میں تقسیم کیےپھر وہ منصب ان کی اولاد میں تقسیم ہوئے تو سقایت(حاجیوں کو پانی پلانے کا منصب ) بنو عبد مناف کو اور حجابت(کعبہ کی خدمت اور کلید برادری ) بنو عبد الدار کو ملی۔ رسول اللہ ﷺ کے حج کے موقع پر سقایت کا یہ منصب حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو حاصل تھا۔(الرحيق المختومص:٥٣) 2۔منی کے ایام سے مراد ذوالحجہ کی گیارہ بارہ اور تیرہ تاریخ ہے۔جن میں حاجی منی میں رہتے ہیں۔ان ایام کی راتیں بھی منی میں گزارنی چاہییںالبتہ حاجیوں کی خدمت کے سلسلے میں خدام مکہ مکرمہ میں بھی رہ سکتے ہیں۔ 3۔حاجیوں کی خدمت ایک بڑا شرف ہے۔ 1۔مکہ مکرمہ میں قریش کی مختلف شاخوں کو مختلف مناصب حاصل تھے۔رسول اللہﷺ کے اجداد میں سے قصی بن کلاب کو جو مناصب حاصل تھےوہ انھوں نے اپنے بیٹوں میں تقسیم کیےپھر وہ منصب ان کی اولاد میں تقسیم ہوئے تو سقایت(حاجیوں کو پانی پلانے کا منصب ) بنو عبد مناف کو اور حجابت(کعبہ کی خدمت اور کلید برادری ) بنو عبد الدار کو ملی۔ رسول اللہ ﷺ کے حج کے موقع پر سقایت کا یہ منصب حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو حاصل تھا۔(الرحيق المختومص:٥٣) 2۔منی کے ایام سے مراد ذوالحجہ کی گیارہ بارہ اور تیرہ تاریخ ہے۔جن میں حاجی منی میں رہتے ہیں۔ان ایام کی راتیں بھی منی میں گزارنی چاہییںالبتہ حاجیوں کی خدمت کے سلسلے میں خدام مکہ مکرمہ میں بھی رہ سکتے ہیں۔ 3۔حاجیوں کی خدمت ایک بڑا شرف ہے۔