كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ زِيَارَةِ الْبَيْتِ شاذ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ طَارِقٍ، عَنْ طَاوُسٍ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَخَّرَ طَوَافَ الزِّيَارَةِ، إِلَى اللَّيْلِ»
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل
باب: طواف زیارت کا بیان
حضرت عائشہ اور عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے طواف زیارت رات تک مؤخر فرمایا۔
تشریح :
1۔علامہ البانیؒ نے اس حدیث کو شاذ قراردیا ہے۔شاذ کا مطلب ہے کہ یہ حدیث زیادہ قوی حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سےقابل ترک ہے۔
2۔امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو تعلیقاً ان الفاظ سے روایت کیا ہے: نبی اکرم ﷺ نے زیارت کو رات تک مؤخر فرمایا۔( صحيح البخاريالحجباب الزيارة يوم النحرقبل حديث :١٧٢٢ّ)حافظ ابن حجر ؒ نے اس کی یہ توجیہ کی ہےکہ اس سے مراد ایام تشریق کی راتوں میں کعبہ کی زیارت ہے۔دس ذوالحجہ کا طواف نہیں۔وہ دن ہی میں ہوا۔(فتح الباري:٣/٧١٦/٧١٧)
1۔علامہ البانیؒ نے اس حدیث کو شاذ قراردیا ہے۔شاذ کا مطلب ہے کہ یہ حدیث زیادہ قوی حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سےقابل ترک ہے۔
2۔امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو تعلیقاً ان الفاظ سے روایت کیا ہے: نبی اکرم ﷺ نے زیارت کو رات تک مؤخر فرمایا۔( صحيح البخاريالحجباب الزيارة يوم النحرقبل حديث :١٧٢٢ّ)حافظ ابن حجر ؒ نے اس کی یہ توجیہ کی ہےکہ اس سے مراد ایام تشریق کی راتوں میں کعبہ کی زیارت ہے۔دس ذوالحجہ کا طواف نہیں۔وہ دن ہی میں ہوا۔(فتح الباري:٣/٧١٦/٧١٧)