كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْخُطْبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ صحیح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ تَوْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا زَافِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْمُخَضْرَمَةِ بِعَرَفَاتٍ فَقَالَ: «أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا، وَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا، وَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟» قَالُوا: هَذَا بَلَدٌ حَرَامٌ، وَشَهْرٌ حَرَامٌ، وَيَوْمٌ حَرَامٌ قَالَ: أَلَا وَإِنَّ أَمْوَالَكُمْ، وَدِمَاءَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فِي يَوْمِكُمْ هَذَا، أَلَا وَإِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَأُكَاثِرُ بِكُمُ الْأُمَمَ، فَلَا تُسَوِّدُوا وَجْهِي، أَلَا وَإِنِّي مُسْتَنْقِذٌ أُنَاسًا، وَمُسْتَنْقَذٌ مِنِّي أُنَاسٌ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أُصَيْحَابِي؟ فَيَقُولُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل
باب: قربانی کے دن خطبہ دینا
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے ‘انھوں نے فرمایا:رسول اللہﷺ عرفات میں اپنی کان کٹی اونٹنی پر سوار تھے۔اس وقت آپ نے فرمایا:’’کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ کون سا دن‘کون سا مہینہ اور کون سا شہر ہے؟صحابہ نے عرض کیا:یہ حرمت والا شہر‘حرمت والامہینہ اور حرمت والا دن ہے۔آپ نے فرمایا:’’سنو! حقیقت یہ ہے کہ تمہارے مال اور تمہارے خون تمہارے لیے(ایک دوسرے کے لیے) اسی طرح قابل احترام ہیں جس طرح تمہارے اس شہر(مکہ مکرمہ)میں‘تمہارے اس(حج کے)دن میں تمہارا مہینہ قابل احترام ہے۔سنو!میں حوض (کوثر)پر تمہارا پیش رو ہوں گا اورتمہاری کثرت تعداد کی وجہ سے دوسری قوموں پر فخر کروں گا تو مجھے (قیامت کے دن)رسوا نہ کر دینا۔سنو!میں کچھ افراد کو (جہنم سے)چھڑاؤں گا اور کچھ لوگ مجھ سے چھین لیے جائیں گے(اور جہنم میں بھیج دیے جائیں گے۔)میں کہوں گا :میرے رب! میرے ساتھی ؟ تو اللہ تعالیٰ فرمائےگا:آپکو نہیں معلوم ‘انھوں نے آپ کے بعد کیا نئے کام کیے۔‘‘
تشریح :
1۔جس طرح مکہ مکرمہ کا شہر قابل احترام ہےاسی طرح وہ تمام علاقے جن کا تعلق حج کی ادائیگی سے قابل احترام ہیں۔
2۔اللہ کے حکم سے چند مہینے بھی قابل احترام ہیںاس لیے انھیں حرمت والے مہینے(اشهر الحرم) کہا جاتا ہے۔وہ چار مہینے ہیں:ذوالقعدہذوالحجہمحرم اوررجببالخصوص حج کا دن یوم عرفہ (نو ذوالحجہ)بہت زیادہ احترام کا حامل ہے۔
3۔جو چیز سامعین کوپہلےذہن نشین کرانے کے لیے سوال کی صورت میں دریافت کی جاسکتی ہے۔
4۔جو چیز سامعین کو پہلے سے معلوم ہواس کی اہمیت ذہن نشین کرانے کے لیے سوال کی صورت میں دریافت کی جاسکتی ہے۔
4۔تشبیہ اور تمثیل سے علمی مسائل کو اچھی طرح سمجھایا اور ذہن نشین کرایا جاسکتا ہے۔
5۔قیامت کے دن نبی اکرم ﷺ کو حوض کوثر ملے گاجس سے آپ کے وہ امتی پانی پئیں گیں جنہوں نے زندگی میں سنت نبوی پر عمل کیا ہوگا۔
6۔ بدعتوں کو ایجاد کرنا اور ان پر عمل کرنا حوض کوثر کے پانی سے محرومی کا باعث ہے۔
7۔امت کی کثرت تعداد شرعاً مطلوب ہے۔لیکن یہ بھی ضروری ہےکہ اسلامی تعلیمات وہدایات کے مطابق بچوں کی بہتر تربیت کر کےانھیں ایسے مسلمان بنایا جائے جنھیں دیکھ کر قیامت کو رسول اللہ ﷺ کو خوشی حاصل ہو۔
8۔رسول اللہﷺامت کے گناہ گاروں کی سفارش کرینگے اور انھیں جہنم سے نکالینگے۔
9۔رسول اللہﷺ کو بعض لوگوں کی شفاعت سے منع کردیا جائے گا۔ایسے لوگ جہنم میں طویل عرصے تک پڑے رہیں گے۔اگر انھوں نے شرک اکبر یا کفر اکبر کا ارتکاب کیا ہوگا تو وہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہینگے۔اعاذناالله
10۔جس طرح مسلمان کو قتل کرنا اور اس کا مال ناجائز طریقے سے حاصل کرنا حرام ہےاسی طرح اس کی بے عزتی کرنا اور اسے ذلیل کرنے کی کوشش کرنا بھی حرام ہے۔
11۔رسول اللہ ﷺ نے منصب رسالت کو کما حقہ ادا فرمادیا۔اب اگر کوئی شخص گمراہی اختیار کرتا ہےتوخود ذمہ دار ہے۔رسول اللہﷺ کی اونٹنی کا نام عضباء (کان کٹی )تھا۔ویسے اس کے کان کٹے ہوئے نہیں تھے۔
1۔جس طرح مکہ مکرمہ کا شہر قابل احترام ہےاسی طرح وہ تمام علاقے جن کا تعلق حج کی ادائیگی سے قابل احترام ہیں۔
2۔اللہ کے حکم سے چند مہینے بھی قابل احترام ہیںاس لیے انھیں حرمت والے مہینے(اشهر الحرم) کہا جاتا ہے۔وہ چار مہینے ہیں:ذوالقعدہذوالحجہمحرم اوررجببالخصوص حج کا دن یوم عرفہ (نو ذوالحجہ)بہت زیادہ احترام کا حامل ہے۔
3۔جو چیز سامعین کوپہلےذہن نشین کرانے کے لیے سوال کی صورت میں دریافت کی جاسکتی ہے۔
4۔جو چیز سامعین کو پہلے سے معلوم ہواس کی اہمیت ذہن نشین کرانے کے لیے سوال کی صورت میں دریافت کی جاسکتی ہے۔
4۔تشبیہ اور تمثیل سے علمی مسائل کو اچھی طرح سمجھایا اور ذہن نشین کرایا جاسکتا ہے۔
5۔قیامت کے دن نبی اکرم ﷺ کو حوض کوثر ملے گاجس سے آپ کے وہ امتی پانی پئیں گیں جنہوں نے زندگی میں سنت نبوی پر عمل کیا ہوگا۔
6۔ بدعتوں کو ایجاد کرنا اور ان پر عمل کرنا حوض کوثر کے پانی سے محرومی کا باعث ہے۔
7۔امت کی کثرت تعداد شرعاً مطلوب ہے۔لیکن یہ بھی ضروری ہےکہ اسلامی تعلیمات وہدایات کے مطابق بچوں کی بہتر تربیت کر کےانھیں ایسے مسلمان بنایا جائے جنھیں دیکھ کر قیامت کو رسول اللہ ﷺ کو خوشی حاصل ہو۔
8۔رسول اللہﷺامت کے گناہ گاروں کی سفارش کرینگے اور انھیں جہنم سے نکالینگے۔
9۔رسول اللہﷺ کو بعض لوگوں کی شفاعت سے منع کردیا جائے گا۔ایسے لوگ جہنم میں طویل عرصے تک پڑے رہیں گے۔اگر انھوں نے شرک اکبر یا کفر اکبر کا ارتکاب کیا ہوگا تو وہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہینگے۔اعاذناالله
10۔جس طرح مسلمان کو قتل کرنا اور اس کا مال ناجائز طریقے سے حاصل کرنا حرام ہےاسی طرح اس کی بے عزتی کرنا اور اسے ذلیل کرنے کی کوشش کرنا بھی حرام ہے۔
11۔رسول اللہ ﷺ نے منصب رسالت کو کما حقہ ادا فرمادیا۔اب اگر کوئی شخص گمراہی اختیار کرتا ہےتوخود ذمہ دار ہے۔رسول اللہﷺ کی اونٹنی کا نام عضباء (کان کٹی )تھا۔ویسے اس کے کان کٹے ہوئے نہیں تھے۔