Book - حدیث 3056

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْخُطْبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَيْفِ مِنْ مِنًى، فَقَالَ: نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي، فَبَلَّغَهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ، غَيْرُ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ، ثَلَاثٌ لَا يُغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ مُؤْمِنٍ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَالنَّصِيحَةُ لِوُلَاةِ الْمُسْلِمِينَ، وَلُزُومُ جَمَاعَتِهِمْ، فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ، تُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ

ترجمہ Book - حدیث 3056

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: قربانی کے دن خطبہ دینا حضرت جبیر بن مطعم ؓ سے روایت ہے‘رسول اللہ ﷺمنیٰ میں مقام خیف پر کھڑے ہوئے اور فرمایا:’’اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو میری بات سنے اور اسے(دوسروں تک)پہنچا دے۔بعض لوگوں کے پاس فقہ کی بات ہوتی ہے اور وہ خود فقیہ نہیں ہوتے۔بعض لوگ فقہ کی بات اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچا دیتے ہیں۔تین کاموں میں مؤمن کا دل خیانت نہیں کرتا:عمل کو اللہ کے لیے خلوص کے ساتھ ادا کرنا‘مسلمان حکمرانوں کی خیر خواہی کرنا اور ان کی اجتماعیت میں شامل رہنا کیونکہ ان کی دوسروں کو بھی شامل ہوتی ہے۔‘‘
تشریح : 1۔ فقہ کی بنیاد حدیث نبوی پر ہے۔جس اجتہاد کی بنیاد قرآن وحدیث پر نہیں وہ اجتہاد قابل اعتماد نہیں۔ 2۔علمی مسائل دوسروں تک پہنچانے چاہیں۔ 3۔دین کا علم اس شخص سے بھی حاصل کرلینا چاہیے جو بظاہر علم عمر مرتبے میں کم تر ہو۔بعض اوقات اس سے ایسا علمی نکتہ مل جاتا ہے کہجو بڑے علماء سے نہیں ملتا۔ 4۔علم و تفقہ کی کوئی حد نہیں۔ممکن ہے بعد میںآنے والے کسی شخص کو وہ اجتہادی اور علمی نکتہ سمجھ میں آجائے۔جس کی طرف پہلے گزرجانے والے بڑے علماء کی توجہ مبذول نہیں ہوئی۔ 5۔مومن کا دل خیانت نہیں کرتااس کا مطلب یہ ہے کہ مومن ان تین کاموں کو بہتر سے بہتر انداز سے انجام دینے کی کوشش کرتا ہے۔اور کوتاہی نہیں کرتا۔ 6۔مومن کی مومن سے خیر خواہی کا تقاضہ یہ ہے کہصرف اپنے لیے دعا نہ کرے بلکہ دوسروں کے لیے بھی دعا کی جائے۔خواہ دوست یا رشتہ دار ہوں یا اجنبی خواہ ہم وطن ہوں یا دوسرے علاقوں میں رہائش پزیر ہوں۔ 7۔جو شخص دوسرون کے لیے دعا کرتا ہے۔اسے بھی دوسروں کی دعائیں پہنچتی ہیں۔(مزید دیکھیے فوائدومسائل:حدیث:230) 1۔ فقہ کی بنیاد حدیث نبوی پر ہے۔جس اجتہاد کی بنیاد قرآن وحدیث پر نہیں وہ اجتہاد قابل اعتماد نہیں۔ 2۔علمی مسائل دوسروں تک پہنچانے چاہیں۔ 3۔دین کا علم اس شخص سے بھی حاصل کرلینا چاہیے جو بظاہر علم عمر مرتبے میں کم تر ہو۔بعض اوقات اس سے ایسا علمی نکتہ مل جاتا ہے کہجو بڑے علماء سے نہیں ملتا۔ 4۔علم و تفقہ کی کوئی حد نہیں۔ممکن ہے بعد میںآنے والے کسی شخص کو وہ اجتہادی اور علمی نکتہ سمجھ میں آجائے۔جس کی طرف پہلے گزرجانے والے بڑے علماء کی توجہ مبذول نہیں ہوئی۔ 5۔مومن کا دل خیانت نہیں کرتااس کا مطلب یہ ہے کہ مومن ان تین کاموں کو بہتر سے بہتر انداز سے انجام دینے کی کوشش کرتا ہے۔اور کوتاہی نہیں کرتا۔ 6۔مومن کی مومن سے خیر خواہی کا تقاضہ یہ ہے کہصرف اپنے لیے دعا نہ کرے بلکہ دوسروں کے لیے بھی دعا کی جائے۔خواہ دوست یا رشتہ دار ہوں یا اجنبی خواہ ہم وطن ہوں یا دوسرے علاقوں میں رہائش پزیر ہوں۔ 7۔جو شخص دوسرون کے لیے دعا کرتا ہے۔اسے بھی دوسروں کی دعائیں پہنچتی ہیں۔(مزید دیکھیے فوائدومسائل:حدیث:230)