Book - حدیث 3055

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْخُطْبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَلَا أَيُّ يَوْمٍ أَحْرَمُ؟» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالُوا: يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ، قَالَ: «فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ، وَأَمْوَالَكُمْ، وَأَعْرَاضَكُمْ بَيْنَكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ، وَلَا يَجْنِي وَالِدٌ عَلَى وَلَدِهِ، وَلَا مَوْلُودٌ عَلَى وَالِدِهِ، أَلَا إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ أَنْ يُعْبَدَ فِي بَلَدِكُمْ هَذَا أَبَدًا، وَلَكِنْ سَيَكُونُ لَهُ طَاعَةٌ فِي بَعْضِ مَا تَحْتَقِرُونَ مِنْ أَعْمَالِكُمْ، فَيَرْضَى بِهَا، أَلَا وَكُلُّ دَمٍ مِنْ دِمَاءِ الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ، وَأَوَّلُ مَا أَضَعُ مِنْهَا دَمُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ - كَانَ مُسْتَرْضِعًا فِي بَنِي لَيْثٍ، فَقَتَلَتْهُ هُذَيْلٌ - أَلَا وَإِنَّ كُلَّ رِبًا مِنْ رِبَا الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ، لَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ، لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ، أَلَا يَا أُمَّتَاهُ هَلْ بَلَّغْتُ؟» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: «اللَّهُمَّ اشْهَدْ» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ

ترجمہ Book - حدیث 3055

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: قربانی کے دن خطبہ دینا حضرت عمرو بن احوص ؓ سے روایت ہے‘انھوں نے فرمایا:میں نے حجۃ الوداع میں نبیﷺسے سنا‘آپ فر رہے تھے:’’اے لوگو!کون سا دن زیادہ حرمت(اور احترام) والاہے؟‘‘تین بار فرمایا:حاضرین نے کہا حج اکبر کا دن۔آپ نے فرمایا:’’تمہارے خون‘تمہارے مال‘تمہاری عزتیں ایک دوسرے کے لیے اسی طرح قابل احترام ہیں جس طرح تمہارے اس شہر(مکہ مکرمہ)میں‘تمہارے اس مہینے(ذوالحجہ)کا یہ دن قابل احترام ہے۔سنو!مجرم کے جرم کی ذمہ داری صرف اسی پر ہے۔باپ کے جرم کی ذمہ داری اس کے بیٹے پر نہیں اور بیٹے کے جرم کی ذمہ داری اس کے باپ پر نہیں۔سنو!شیطان اس بات سے مایوس ہو چکا ہے کہ تمہارے اس شہر میں کبھی اس کی پوجا کی جائے‘لیکن بعض ایسے کاموں میں اس کی اطاعت ہوتی رہے گی جنھیں تم معمولی سمجھتے ہو‘اور وہ اس پر راضی ہو جائے گا۔سنو!جاہلیت میں کیے جانے والا خون ہر خون کالعدم ہے۔سب سے پہلے میں حارث بن عبدالمطلب کا خون معاف کرتا ہوں۔یہ (شیر خوار بچہ)قبیلہء بنو لیث میں پرورش پا رہا تھا۔بنو ہذیل نے اسے قتل کر دیا۔سنو!جاہلیت کا ہر سود کالعدم ہے‘صرف اصل زر تمہارا حق ہے‘نہ تم ظلم کرو‘نہ تم پر ظلم کیا جائے۔سنو!میری امت!کیا میں نے(اللہ کے احکام)پہنچا دیے ؟تین بار فرمایا:سب نے کہا:جی ہاں۔تب آپ نے فرمایا:’’اے اللہ !گواہ رہ۔‘‘
تشریح : 1۔حج کا دن قابل احترام ہے۔ 2۔بعض دن دوسروں سے افضل ہیںمثلاً عید کا دن اور حج کے ایامخاص طور پر عرفہ کا دن۔ہفتےکے دنوں میں جمعے کا دنمہینوں میں ماہ رمضان کے ایام۔ان دنوں میں نیکی اور عبادت کی طرف زیادہ توجہ دینا اور گناہوں سے بچنے کی کوشش کرناان کے مقام واحترام کا تقاضہ ہے۔ 3۔اہم مواقع پر عوام کی رہنمائی کے لیےمتعلقہ مسائل بیان کرنے چاہیئں۔دوسرے اہم مسائل کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے۔ 4۔مومن کے لے مومن کی جان لیناناجائز طور پر اس کا مال لے لینا یا اس کی بے عزتی کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ 5۔کسی مجرم کے جرم کی سزااس کے بے گناہ رشتے داروں کو نہیں دی جاسکتی۔ 6۔بعض اوقات پولیس کسی مفرور مجرم کو فرار نہیں کرسکتی تو اس کے گھر والوں پر تشدد کرتی ہے۔تاکہ مجرم انھیں بچانے کے لیے اپنی گرفتاری دے دےشرعاً یہ ظلم ہے۔ 7۔ چھوٹے گناہون سے بھی پرہیز کرنا چاہیےکیونکہ ان سے بھی شیطان خوش ہوتا ہے۔اور ان کی وجہ سے بڑے گناہوں تک نوبت پہنچ سکتی ہے۔ 8۔عالم کو وعظ ونصیحت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا عملی نمونہ بھی پیش کرنا چاہیے۔ 9۔ہر قسم کا سود حرام ہے کیونکہ یہ ظلم ہےخواہ باہمی رضامندی سے لیا دیا جائے۔ 10۔نبی اکرم ﷺنے دین کے احکام پوری طرح پہنچادیے ہیں۔زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہیں جس میں شریعت کی رہنمائی موجود نہ ہو ۔ 1۔حج کا دن قابل احترام ہے۔ 2۔بعض دن دوسروں سے افضل ہیںمثلاً عید کا دن اور حج کے ایامخاص طور پر عرفہ کا دن۔ہفتےکے دنوں میں جمعے کا دنمہینوں میں ماہ رمضان کے ایام۔ان دنوں میں نیکی اور عبادت کی طرف زیادہ توجہ دینا اور گناہوں سے بچنے کی کوشش کرناان کے مقام واحترام کا تقاضہ ہے۔ 3۔اہم مواقع پر عوام کی رہنمائی کے لیےمتعلقہ مسائل بیان کرنے چاہیئں۔دوسرے اہم مسائل کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے۔ 4۔مومن کے لے مومن کی جان لیناناجائز طور پر اس کا مال لے لینا یا اس کی بے عزتی کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ 5۔کسی مجرم کے جرم کی سزااس کے بے گناہ رشتے داروں کو نہیں دی جاسکتی۔ 6۔بعض اوقات پولیس کسی مفرور مجرم کو فرار نہیں کرسکتی تو اس کے گھر والوں پر تشدد کرتی ہے۔تاکہ مجرم انھیں بچانے کے لیے اپنی گرفتاری دے دےشرعاً یہ ظلم ہے۔ 7۔ چھوٹے گناہون سے بھی پرہیز کرنا چاہیےکیونکہ ان سے بھی شیطان خوش ہوتا ہے۔اور ان کی وجہ سے بڑے گناہوں تک نوبت پہنچ سکتی ہے۔ 8۔عالم کو وعظ ونصیحت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا عملی نمونہ بھی پیش کرنا چاہیے۔ 9۔ہر قسم کا سود حرام ہے کیونکہ یہ ظلم ہےخواہ باہمی رضامندی سے لیا دیا جائے۔ 10۔نبی اکرم ﷺنے دین کے احکام پوری طرح پہنچادیے ہیں۔زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہیں جس میں شریعت کی رہنمائی موجود نہ ہو ۔