Book - حدیث 3048

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الذَّبْحِ حسن صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنًى كُلُّهَا مَنْحَرٌ، وَكُلُّ فِجَاجِ مَكَّةَ، طَرِيقٌ وَمَنْحَرٌ، وَكُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ، وَكُلُّ الْمُزْدَلِفَةِ مَوْقِفٌ»

ترجمہ Book - حدیث 3048

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: قربانی کے جانور ذبح کرنا حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے‘رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ منیٰ سب کا سب قربانی کی جگہ ہے۔اور مکہ کا ہر راستہ (یہاں آنے کی)راہ بھی ہے اور قربانی کی جگہ بھی۔اور پورا عرفات ٹھہرنے کی جگہ ہے۔اور پورا مزدلفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے۔‘‘
تشریح : 1۔قربانی کے جانور کو منی میں قربان کرنا افضل ہے۔اور مکہ میں (حدود حرم کے اندر) بھی جائز ہے۔ 2۔فجاج کھلے راستوں کو کہتے ہیں۔مطلب ہے کہ مکے میں ہر راستے سے داخل ہوا جاسکتا ہے۔ 3۔آج کل منی میں باقاعدہ ایک قربان گاہ موجود ہے۔اگر آسانی سے وہاں پہنچنا ہوتو قربانی کا جانور وہیں ذبح کرنا چاہیے ۔اس صفائی کا مسئلہ بھی پیدا نہیں ہوتا اور حاجی کی ضرورت سے زائد گوشت بھی ضائع نہیں ہوتا بلکہ اسے سنبھال لیا جاتا ہے۔جو بعد میں دور دراز علاقوں میں جہاں غذائی قلت ہو۔ 4۔منی عرفات اور مزدلفہ میں کسی خاص جگہ خیمہ لگانے یا ٹھہرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔بلکہ جہاں جگہ ملے وہاں ٹھہرنا چاہیے۔بلاوجہ دوسروں کو تنگ کرنا جائز نہیں۔ 1۔قربانی کے جانور کو منی میں قربان کرنا افضل ہے۔اور مکہ میں (حدود حرم کے اندر) بھی جائز ہے۔ 2۔فجاج کھلے راستوں کو کہتے ہیں۔مطلب ہے کہ مکے میں ہر راستے سے داخل ہوا جاسکتا ہے۔ 3۔آج کل منی میں باقاعدہ ایک قربان گاہ موجود ہے۔اگر آسانی سے وہاں پہنچنا ہوتو قربانی کا جانور وہیں ذبح کرنا چاہیے ۔اس صفائی کا مسئلہ بھی پیدا نہیں ہوتا اور حاجی کی ضرورت سے زائد گوشت بھی ضائع نہیں ہوتا بلکہ اسے سنبھال لیا جاتا ہے۔جو بعد میں دور دراز علاقوں میں جہاں غذائی قلت ہو۔ 4۔منی عرفات اور مزدلفہ میں کسی خاص جگہ خیمہ لگانے یا ٹھہرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔بلکہ جہاں جگہ ملے وہاں ٹھہرنا چاہیے۔بلاوجہ دوسروں کو تنگ کرنا جائز نہیں۔