Book - حدیث 3046

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ مَنْ لَبَّدَ رَأْسَهُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ حَفْصَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا، وَلَمْ تَحِلَّ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ؟ قَالَ: «إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ، حَتَّى أَنْحَرَ»

ترجمہ Book - حدیث 3046

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: سر کے بال جمانا حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے‘نبیﷺکی زوجہ محترمہ حضرت حفصہ ؓا نے فرمایا:میں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول!کیا وجہ ہے لوگوں نے احرام کھول دیا اور آپ نے عمرہ کر کے احرام نہیں کھولا؟آپ نے فرمایامیں نے سر کے بالوں کو جمایا ہوا ہےاور قربانی کے جانور کو قلادے پہنائے ہوئے ہیں‘اس لیے میں قربانی کرنے تک احرام نہیں کھولوں گا۔‘‘
تشریح : 1۔تلبيد کا مطلب ہے کہ احرام باندھتے وقت گوند وغیرہ کے ذریعے سے بالوں کو جمالیا جائے تاکہ تیل نہ لگانے کی وجہ سے منتشر نہ ہوںاور طویل عرصے تک احرام میں رہنے کی وجہ سے جوئیں نہ پڑجائیںنیز بالوں میں گردوغبار داخل نہ ہو۔ 2۔رسول اللہ ﷺ قربانی کے جانور ساتھ لے کر آئے تھے۔اس لیے عمرہ کے لیے احرام نہیں کھولا 3۔جس کے ساتھ قربانی کے جانور نہ ہوں اسے عمرہ کرکے احرام کھول دینا چاہیے اور حج تمتع کرنا چاہیے۔ 1۔تلبيد کا مطلب ہے کہ احرام باندھتے وقت گوند وغیرہ کے ذریعے سے بالوں کو جمالیا جائے تاکہ تیل نہ لگانے کی وجہ سے منتشر نہ ہوںاور طویل عرصے تک احرام میں رہنے کی وجہ سے جوئیں نہ پڑجائیںنیز بالوں میں گردوغبار داخل نہ ہو۔ 2۔رسول اللہ ﷺ قربانی کے جانور ساتھ لے کر آئے تھے۔اس لیے عمرہ کے لیے احرام نہیں کھولا 3۔جس کے ساتھ قربانی کے جانور نہ ہوں اسے عمرہ کرکے احرام کھول دینا چاہیے اور حج تمتع کرنا چاہیے۔