Book - حدیث 3041

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ مَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَوَكِيعٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «إِذَا رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ، فَقَدْ حَلَّ لَكُمْ كُلُّ شَيْءٍ، إِلَّا النِّسَاءَ» فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَالطِّيبُ؟ فَقَالَ: «أَمَّا أَنَا، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضَمِّخُ رَأْسَهُ بِالْمِسْكِ، أَفَطِيبٌ ذَلِكَ، أَمْ لَا»

ترجمہ Book - حدیث 3041

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: جمرۃ عقبہ پر رمی کے بعد آدمی کے لیے کیا حلال ہوجاتا ہے؟ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے‘انھوں نے فرمایا:جب تم جمرۂ عقبہ پر کنکریاں ر لو تو تمہارے لیے عورتوں کے سوا ہر چیز حلال ہو گئی۔ایک آدمی نے کہا :اے ابن عباس!خوشبو بھی؟انھوں نے فرمایا:میں نے(اس موقع پر)رسول اللہ ﷺ کو دیکھا تھا کہ اپنے سر مبارک کو کستوری لگاتے تھے۔تو کیا وہ خوشبو ہے کہ نہیں؟
تشریح : 1۔ دس ذی الحجہ کو چار کام ہوتے ہیں: (ا) بڑے جمرے کو رمی کرنا۔ (ب) قربانی کرنا (ج) سر منڈوانا (د) طواف افاضہ کرنا۔ ان چاروں کاموں کی یہ ترتیب مسنون ہے۔تاہم اگر ان کی یہ ترتیب قائم نہ رہے تب بھی حج درست ہےکوئی فدیہ وغیرہ لازم نہیں آتا۔ 2۔ جمرے کو رمی کرنا پہلا کام ہے۔ اس کی ادائیگی سے احرام کھل جاتا ہے۔اس لیے طواف افاضہ عام کپڑوں میں کیا جاتا ہے۔ 3۔طواف افاضہ کیے بغیر ازدواجی تعلقات جائزنہیں ہوتے۔ 4۔اگر دس تاریخ کو مغرب سے پہلے طواف افاضہ نہ کیا جاسکے تو بعد میں کیا جاسکتا ہے۔لیکن اس کے لیے دس تاریخ کو مغرب سے پہلے دوبارہ احرام باندھنا ضروری ہوگا۔(سنن ابي داؤد حديث١٩٩٩) تاہم اس طواف کی ادائیگی تک ازدواجی تعلقات پر پابندی قائم رہے گی۔ 5۔مرد کسی بھی قسم کی خوشبو استعمال کرسکتا ہےبشرطیکہ احرام کھول چکا ہو۔ 1۔ دس ذی الحجہ کو چار کام ہوتے ہیں: (ا) بڑے جمرے کو رمی کرنا۔ (ب) قربانی کرنا (ج) سر منڈوانا (د) طواف افاضہ کرنا۔ ان چاروں کاموں کی یہ ترتیب مسنون ہے۔تاہم اگر ان کی یہ ترتیب قائم نہ رہے تب بھی حج درست ہےکوئی فدیہ وغیرہ لازم نہیں آتا۔ 2۔ جمرے کو رمی کرنا پہلا کام ہے۔ اس کی ادائیگی سے احرام کھل جاتا ہے۔اس لیے طواف افاضہ عام کپڑوں میں کیا جاتا ہے۔ 3۔طواف افاضہ کیے بغیر ازدواجی تعلقات جائزنہیں ہوتے۔ 4۔اگر دس تاریخ کو مغرب سے پہلے طواف افاضہ نہ کیا جاسکے تو بعد میں کیا جاسکتا ہے۔لیکن اس کے لیے دس تاریخ کو مغرب سے پہلے دوبارہ احرام باندھنا ضروری ہوگا۔(سنن ابي داؤد حديث١٩٩٩) تاہم اس طواف کی ادائیگی تک ازدواجی تعلقات پر پابندی قائم رہے گی۔ 5۔مرد کسی بھی قسم کی خوشبو استعمال کرسکتا ہےبشرطیکہ احرام کھول چکا ہو۔