كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ كَرَاهِيَةِ الْبَوْلِ فِي الْمُغْتَسَلِ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَزِيدَ يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيَّ يَقُولُ إِنَّمَا هَذَا فِي الْحَفِيرَةِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلَا فَمُغْتَسَلَاتُهُمْ الْجِصُّ وَالصَّارُوجُ وَالْقِيرُ فَإِذَا بَالَ فَأَرْسَلَ عَلَيْهِ الْمَاءَ لَا بَأْسَ بِهِ
کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں
باب: غسل خانے میں پیشاب کرنے کی کراہت کا بیان
سیدنا عبداللہ بن مغفل ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ کوئی شخص اپنے غسل خانے میں ہرگز پیشاب نہ کرے، کیوں کہ زیادہ تر وسوسے اسی وجہ سے پیداہوتے ہیں۔‘‘ جناب علی بن محمد طنافسی ؓ فرماتے ہیں: یہ حکم ایسے( کچے) غسل خانوں کے بارے میں ہے جن کا پانی گڑھے میں جمع ہوتا ہے۔ آج کل یہ حکم نہیں۔ چونکہ اب لوگ غسل خانوں کی تعمیر میں چونا، قلعی اور تار کول استعمال کرتے ہیں ،(اس لئے پختہ فرش پر پانی نہیں ٹھہرتا اور ایسی دیواروں میں جذب بھی نہیں ہوتا) لہٰذا جب آدمی پیشاب کر کے اس جگہ پانی بہا دے تو کوئی حرج نہیںَ
تشریح :
: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے اور مزید کہا ہے کہ اس روایت سے سنن ابوداؤد کی حدیث نمبر 27کفایت کرتی ہے جوکہ صحیح الاسناد ہے۔علاوہ ازیں شیخ البانی ؒ نے بھی اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے،بہرحال احتیاط اور احترام سنت کا تقاضہ یہی ہے کہ غسل خانے میں پیشاب کرنے سےاجتناب ہی کیا جائے۔
: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے اور مزید کہا ہے کہ اس روایت سے سنن ابوداؤد کی حدیث نمبر 27کفایت کرتی ہے جوکہ صحیح الاسناد ہے۔علاوہ ازیں شیخ البانی ؒ نے بھی اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے،بہرحال احتیاط اور احترام سنت کا تقاضہ یہی ہے کہ غسل خانے میں پیشاب کرنے سےاجتناب ہی کیا جائے۔