Book - حدیث 3033

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ لَمْ يَقِفْ عِنْدَهَا صحیح حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِذَا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ مَضَى، وَلَمْ يَقِفْ»

ترجمہ Book - حدیث 3033

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: بڑے جمرے کو رمی کرکے اس کے پاس کرکے نہ ٹھہرنا حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ‘ انھوں نےفرمایا:رسول اللہﷺ جب جمرۂ عقبہ (بڑے جمرے)کو رمی کرتے تو چلتے جاتے تھے‘ٹھہرتے نہیں تھے۔
تشریح : 1۔ دس ذوالحجہ کو صرف بڑے جمرے کو رمی کی جاتی ہے۔اور یہ رمی صبح کے وقت سورج نکلنے کے بعد ہوتی ہے۔ 2۔گیارہبارہ اور تیرہ ذی الحجہ کو تینوں جمرات کو سور ج ڈھلنے کے بعد کی جاتی ہے۔ 3۔تینوں جمرات کو رمی کرتے وقت پہلے چھوٹے جمرے کوپھر درمیان والے کو اور پھر بڑے جمرے کو رمی کی جاتی ہے۔ 4۔چھوٹے اور درمیانی جمرے کو کنکریاں مارنے کے بعد قبلے کی طرف منہ کر کے دعا کرنی چاہیے ۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جمرہ دنیا (چھوٹے جمرے )کو سات کنکریا ں مارتے تھے ہر کنکری کے بعد تکبیر کہتے تھے پھر آگے بڑھ کر (ہموار ) میدان میں چلے جاتے اور قبلے کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوجاتے ہیں۔دیر تک کھڑے رہ دعا کرتے اور ہاتھ اٹھائے رکھتے ۔پھر درمیانی جمرے کو رمی کرتے پھر بائیں طرف ہو کر میدان میں چلے جاتے اور قبلہ رخ ہو کر دیر تک کھڑے ہوکر دعا کرتے اور ہاتھ اٹھا کر دیر تک کھڑے رہتے ۔پھر عقبہ والے جمرے کو وادی کے نشیبی حصے میں کھڑے ہوکر رمی کرتے اور اس کے پاس نہ ٹھرتے اور فرماتے تھے۔میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے دیکھاہے۔ (صحيح البخاريالحجباب اذا رمي الجمرتين يقوم مستقبل القبلة و يسهل حديث :١٧٥١) 1۔ دس ذوالحجہ کو صرف بڑے جمرے کو رمی کی جاتی ہے۔اور یہ رمی صبح کے وقت سورج نکلنے کے بعد ہوتی ہے۔ 2۔گیارہبارہ اور تیرہ ذی الحجہ کو تینوں جمرات کو سور ج ڈھلنے کے بعد کی جاتی ہے۔ 3۔تینوں جمرات کو رمی کرتے وقت پہلے چھوٹے جمرے کوپھر درمیان والے کو اور پھر بڑے جمرے کو رمی کی جاتی ہے۔ 4۔چھوٹے اور درمیانی جمرے کو کنکریاں مارنے کے بعد قبلے کی طرف منہ کر کے دعا کرنی چاہیے ۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جمرہ دنیا (چھوٹے جمرے )کو سات کنکریا ں مارتے تھے ہر کنکری کے بعد تکبیر کہتے تھے پھر آگے بڑھ کر (ہموار ) میدان میں چلے جاتے اور قبلے کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوجاتے ہیں۔دیر تک کھڑے رہ دعا کرتے اور ہاتھ اٹھائے رکھتے ۔پھر درمیانی جمرے کو رمی کرتے پھر بائیں طرف ہو کر میدان میں چلے جاتے اور قبلہ رخ ہو کر دیر تک کھڑے ہوکر دعا کرتے اور ہاتھ اٹھا کر دیر تک کھڑے رہتے ۔پھر عقبہ والے جمرے کو وادی کے نشیبی حصے میں کھڑے ہوکر رمی کرتے اور اس کے پاس نہ ٹھرتے اور فرماتے تھے۔میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے دیکھاہے۔ (صحيح البخاريالحجباب اذا رمي الجمرتين يقوم مستقبل القبلة و يسهل حديث :١٧٥١)