Book - حدیث 302

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى الْخَلَاءِ، وَالْخَاتَمِ فِي الْخَلَاءِ صحیح حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ

ترجمہ Book - حدیث 302

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: بیت الخلاء میں اللہ کاذکر کرنا اور انگوٹھی لے کرجانا سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ اپنے تمام اوقات میں اللہ کا ذکر فرمایا کرتےتھے
تشریح : تمام اوقات سے مراد یہ ہے کہ خواہ باوضو ہو یا نہ ہوں اللہ کا ذکر فرماتے تھے۔یعنی زبانی ذکر کے لیے طہارت کا وہ اہتمام ضروری نہیں جو نماز وغیرہ کے لیے ضروری ہے۔ تمام اوقات کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ جس طرح نماز کے لیے بعض اوقات مکروہ ہیں اللہ کے ذکر کے لیے اس طرح کوئی وقت مکروہ نہیں۔ 2۔بعض علماء نے اس سے استدلال کیا ہے کہ تلاوت قرآن مجید کے لیے جس طرح حدث اصغر سے پاک ہونا یعنی باوضو ہونا ضروری نہیں۔اسی طرح حدث اکبر یعنی جنابت سے پاک ہونا بھی شرط نہیں ۔کیونکہ قرآن مجید بھی ذکر ہے۔لیکن اولاً تو اللہ کے ذکر کا متبادر مفہوم سبحان الله الحمدلله وغیرہ جیسے اذکار ہیں جن کے زبان سے ادا کرنے کو تلاوت قرآن نہیں سمجھاجاتا۔ثانیاً حالت جنابت میں تلاوت ممنوع ہونے کی متعدد احادیث مروی ہیں۔جو اگرچہ الگ الگ ضعیف ہیں لیکن علماء کے ایک گروہ کے نزدیک باہم مل کر وہ قابل استدلال ہوجاتی ہیں کیونکہ ان کا ضعف شدید نہیں اس لیے ان کے نزدیک احتیاط اس میں ہے کہ جنابت کی حالت میں تلاوت سے حتی الامکان اجتناب کیا جائے الا یہ کہ کوئی ناگزیر صورت پیش آجائے۔لیکن علماء کا ایک دوسرا گروہ جس میں امام بخاری امام انم تیمیہ اور امام ابن حزم ؒ جیسے حضرات بھی شامل ہیں کہتا ہے کہ ممانعت کی تمام احادیث ضعیف ہیں،اس لیے جنبی اور حائضہ بھی قرآن مجید کی تلاوت کرسکتے ہیں۔واللہ اعلم تمام اوقات سے مراد یہ ہے کہ خواہ باوضو ہو یا نہ ہوں اللہ کا ذکر فرماتے تھے۔یعنی زبانی ذکر کے لیے طہارت کا وہ اہتمام ضروری نہیں جو نماز وغیرہ کے لیے ضروری ہے۔ تمام اوقات کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ جس طرح نماز کے لیے بعض اوقات مکروہ ہیں اللہ کے ذکر کے لیے اس طرح کوئی وقت مکروہ نہیں۔ 2۔بعض علماء نے اس سے استدلال کیا ہے کہ تلاوت قرآن مجید کے لیے جس طرح حدث اصغر سے پاک ہونا یعنی باوضو ہونا ضروری نہیں۔اسی طرح حدث اکبر یعنی جنابت سے پاک ہونا بھی شرط نہیں ۔کیونکہ قرآن مجید بھی ذکر ہے۔لیکن اولاً تو اللہ کے ذکر کا متبادر مفہوم سبحان الله الحمدلله وغیرہ جیسے اذکار ہیں جن کے زبان سے ادا کرنے کو تلاوت قرآن نہیں سمجھاجاتا۔ثانیاً حالت جنابت میں تلاوت ممنوع ہونے کی متعدد احادیث مروی ہیں۔جو اگرچہ الگ الگ ضعیف ہیں لیکن علماء کے ایک گروہ کے نزدیک باہم مل کر وہ قابل استدلال ہوجاتی ہیں کیونکہ ان کا ضعف شدید نہیں اس لیے ان کے نزدیک احتیاط اس میں ہے کہ جنابت کی حالت میں تلاوت سے حتی الامکان اجتناب کیا جائے الا یہ کہ کوئی ناگزیر صورت پیش آجائے۔لیکن علماء کا ایک دوسرا گروہ جس میں امام بخاری امام انم تیمیہ اور امام ابن حزم ؒ جیسے حضرات بھی شامل ہیں کہتا ہے کہ ممانعت کی تمام احادیث ضعیف ہیں،اس لیے جنبی اور حائضہ بھی قرآن مجید کی تلاوت کرسکتے ہیں۔واللہ اعلم