Book - حدیث 3019

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ النُّزُولِ بَيْنَ عَرَفَاتٍ، وَجَمْعٍ، لِمَنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: أَفَضْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا بَلَغَ الشِّعْبَ، الَّذِي يَنْزِلُ عِنْدَهُ الْأُمَرَاءُ، نَزَلَ، فَبَالَ، فَتَوَضَّأَ، قُلْتُ: الصَّلَاةَ قَالَ: «الصَّلَاةُ أَمَامَكَ» فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى جَمْعٍ، أَذَّنَ، وَأَقَامَ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ، حَتَّى قَامَ، فَصَلَّى الْعِشَاءَ

ترجمہ Book - حدیث 3019

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: جس شخص کو کوئی ضرورت پیش آجائے، وہ عرفات اور مزدلفہ کے درمیان رک سکتا ہے حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے‘انھوں نے فرمایا:میں رسول اللہﷺ کے ساتھ(عرفات سے)واپس ہوا۔جب رسول اللہﷺاس گھاٹی کے پاس پہنچےجس کے پس امیر قیام کرتے ہیں‘آپ سواری سے اترے اور پیشاب کیا‘پھر آپ نے وضو کیا۔میں نے کہا:نماز!فرمایا:’’نماز آگے ہو گی۔‘‘ جب رسول اللہﷺ مزدلفہ پہنچے تو اذان اور اقامت کہلوائی‘پھر مغرب کی نماز پڑھائی‘پھر کسی نے بھی اونٹوں سے سامان نہیں اتارا تھا کہ رسول اللہﷺاٹھ کھڑے ہوئے اور عشاء کی نمازپڑھائی۔
تشریح : 1۔عرفات سے واپسی پر مغرب اور عشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ادا کی جاتے ہیں۔ 2۔دونمازیں ایک اذان سے ادا کی جاتی ہیں،البتہ اقامت دونوں کے لیے الگ الگ ہوتی ہے۔ 3۔اس موقع پر مغرب اور عشاء کے درمیان تھوڑا سا وقفہ کرلینا درست ہے۔ 4۔مزدلفہ میں ٹھرنا حج کا رکن ہے۔ 1۔عرفات سے واپسی پر مغرب اور عشاء کی نمازیں مزدلفہ میں ادا کی جاتے ہیں۔ 2۔دونمازیں ایک اذان سے ادا کی جاتی ہیں،البتہ اقامت دونوں کے لیے الگ الگ ہوتی ہے۔ 3۔اس موقع پر مغرب اور عشاء کے درمیان تھوڑا سا وقفہ کرلینا درست ہے۔ 4۔مزدلفہ میں ٹھرنا حج کا رکن ہے۔