كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الدَّفْعِ مِنْ عَرَفَةَ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: ’’قَالَتْ قُرَيْشٌ: نَحْنُ قَوَاطِنُ الْبَيْتِ، لَا نُجَاوِزُ الْحَرَمَ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ} [البقرة: 199] ‘‘
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل
باب: عرفات سے روانگی
حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے‘انھوں نے فرمایا:قریش کہتے تھے:ہم بیت اللہ کے پاس رہنے والے ہیں۔ہم حرم (کی حدود)سے آگے نہیں جائیں گے‘اس لیے اللہ نے فرمایا: {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ}’’پھر وہاں سے واپس آؤ جہاں سے(دوسرے)لوگ واپس آئیں۔‘‘
تشریح :
1۔حج کے لیے عرفات جانا ضروری ہے۔
2۔شریعت میں اپنی طرف سے مسائل بنالینا درست نہیں۔
3۔حرم کے رہنے والوں کے لیے جو احکام دوسروں سے الگ ہیں’وہ واضح کردیے گئے ہیں‘مثلاً: حج تمتع کی قربانی یا اس کے متبادل کے طور پر دس روزے رکھنے کا اہل حرم کے لیے نہیں۔(البقرة٢:١٩٢)
1۔حج کے لیے عرفات جانا ضروری ہے۔
2۔شریعت میں اپنی طرف سے مسائل بنالینا درست نہیں۔
3۔حرم کے رہنے والوں کے لیے جو احکام دوسروں سے الگ ہیں’وہ واضح کردیے گئے ہیں‘مثلاً: حج تمتع کی قربانی یا اس کے متبادل کے طور پر دس روزے رکھنے کا اہل حرم کے لیے نہیں۔(البقرة٢:١٩٢)