Book - حدیث 3015

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ مَنْ أَتَى عَرَفَةَ قَبْلَ الْفَجْرِ لَيْلَةَ جَمْعٍ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَعْمَرَ الدِّيلِيَّ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ وَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ الْحَجُّ قَالَ الْحَجُّ عَرَفَةُ فَمَنْ جَاءَ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ لَيْلَةَ جَمْعٍ فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ أَيَّامُ مِنًى ثَلَاثَةٌ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَرْدَفَ رَجُلًا خَلْفَهُ فَجَعَلَ يُنَادِي بِهِنَّ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ اللَّيْثِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ الدِّيلِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَجَاءَهُ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى مَا أُرَ لِلثَّوْرِيِّ حَدِيثًا أَشْرَفَ مِنْهُ.

ترجمہ Book - حدیث 3015

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: جو شخص مزدلفہ کی رات فجر سے پہلے عرفات پہنچ جائے ( اس کا بھی حج ہو جاتا ہے ) حضرت عبدالرحمان بن یعمر دیلی ؓ سے روایت ہے ‘انھوں نے فرمایا:میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جب کہ آ پ عرفات میں ٹھہرے ہوئے تھے۔آپ کی حدمت میں نجد کے کچھ افراد حاضر ہوئے اور انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول !حج کا کیا طریقہ ہے؟آپ نے فرمایا:’’حج تو عرفہ ہی(کا نام) ہے۔جو شخص مزدلفہ کی رات کو فجر کی نماز سے پہلے آ گیا‘اس کا حج پورا ہو گیا‘منیٰ کے تین دن ہیں‘پھر جو شخص دو دنوں میں جلدی سے(واپس)چلا جائے‘اس پر گناہ نہیں اور جو تاخیر کرے(تیسرا دن بھی وقوف کرے)‘اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔‘‘پھر رسول اللہﷺ نے اپنے پیچھے ایک آدمی کو(سواری پر)بٹھا لیااور اس نے ان مسائل کا اعلان کرنا شروع کر دیا۔ امام ابن ماجہ ؓ نے محمد بن یحیٰ کے طریق سے بھی یہ روایت سابقہ حدیث کے ہم معنیٰ ذکر کی ہےلیکن اس میں] شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ، وَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ[ کی بجائے] أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، فَجَاءَهُ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ[ کے الفاظ ذکر کیے ہیں۔(مفہوم دونوں عبارتوں کا ایک ہی ہے۔) راوی حدیث محمد بن یحیٰ نے کہا:میرے نزدیک سفیان ثوری کی اس سے بہتراور کوئی حدیث نہیں۔