Book - حدیث 3013

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الدُّعَاءِ بِعَرَفَةَ ضعیف حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقَاهِرِ بْنُ السَّرِيِّ السُّلَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كِنَانَةَ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ السُّلَمِيُّ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا لِأُمَّتِهِ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ بِالْمَغْفِرَةِ فَأُجِيبَ إِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ مَا خَلَا الظَّالِمَ فَإِنِّي آخُذُ لِلْمَظْلُومِ مِنْهُ قَالَ أَيْ رَبِّ إِنْ شِئْتَ أَعْطَيْتَ الْمَظْلُومَ مِنْ الْجَنَّةِ وَغَفَرْتَ لِلظَّالِمِ فَلَمْ يُجَبْ عَشِيَّتَهُ فَلَمَّا أَصْبَحَ بِالْمُزْدَلِفَةِ أَعَادَ الدُّعَاءَ فَأُجِيبَ إِلَى مَا سَأَلَ قَالَ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ تَبَسَّمَ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي إِنَّ هَذِهِ لَسَاعَةٌ مَا كُنْتَ تَضْحَكُ فِيهَا فَمَا الَّذِي أَضْحَكَكَ أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ قَالَ إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ لَمَّا عَلِمَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ اسْتَجَابَ دُعَائِي وَغَفَرَ لِأُمَّتِي أَخَذَ التُّرَابَ فَجَعَلَ يَحْثُوهُ عَلَى رَأْسِهِ وَيَدْعُو بِالْوَيْلِ وَالثُّبُورِ فَأَضْحَكَنِي مَا رَأَيْتُ مِنْ جَزَعِهِ

ترجمہ Book - حدیث 3013

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: عرفا ت میں دعا مانگنا حضرت عباس بن مرداس سلمی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے عرفات کے دن (وقوف کے دوران میں)اپنی امت کی بخشش کے لیے دعا فرمائی۔(اللہ کی طرف سے)آپ کو جواب دیا گیا:میں نے انھیں بخش دیا سوائے ظالم کے کہ میں اس سے مظلوم کا حق وصول کروں گا۔نبیﷺنے فرمایا: یا رب!اگر تو چاہے تو مظلوم کو جنت سے(اس کی مظلومیت کے بدلے میں نعمتیں)دے دے اور ظالم کو معاف کر دے۔ اس آپ کی دعا قبول نہ ہوئی۔صبح کو جب نبیﷺمزدلفہ میں تھے آپ نے دوبارہ دعا کی تو آپ کی دعا قبول ہو گئی راوی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺہنس پڑےیا مسکرا دیے۔حضرت ابو بکر اور حضرت عمر ؓ نے عرض کیا:میرے ماں باپ آپ پر قربان!ایسے وقت آپ ہنسا نہیں کرتے تھےتو (آج)آپ کس لیے ہنسے ہیں؟اللہ آپ کے دانتوں کو ہنساتا رکھے!نبیﷺ نے فرمایا: اللہ کے دشمن ابلیس کو جب معلوم ہوا کہ اللہ نے میری دعا قبول فر لی ہے اور میری امت کو معاف کر دیا ہےتو اس نے خاک لے کر اپنے سر پر ڈالنا شروع کر دی اور چلانے لگا:ہائے میری تباہی!ہائے خرابی!اس کی پریشانی(اور رونا پیٹنا )دیکھ کر مجھے ہنسی آگئی۔