Book - حدیث 3003

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ كَمِ اعْتَمَرَ النَّبِيُّﷺ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الشَّافِعِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عُمَرٍ عُمْرَةَ الْحُدَيْبِيَةِ وَعُمْرَةَ الْقَضَاءِ مِنْ قَابِلٍ وَالثَّالِثَةَ مِنْ الْجِعْرَانَةِ وَالرَّابِعَةَ الَّتِي مَعَ حَجَّتِهِ

ترجمہ Book - حدیث 3003

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: نبی اکرم ﷺنے کتنے عمر ے کیے ؟ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ نے چار عمرے کیے:حدیبیہ کا عمرہ اگلے سال عمرۃ القضاء تیسرا جعرانہ سے اور چوتھا وہ جو آپ نے حج کے ساتھ کیا ۔
تشریح : 1۔صلح حدیبیہ ذوالقعدہ 6ھ میں ہوئی۔رسول اللہﷺ چودہ سو صحابہ کے ساتھ یکم ذوالقعدہ کو مدینے سے روانہ ہوئے۔مکہ شریف کے قریب حدیبیہ کے مقام پر مشرکین نے آﷺ آپ کو روک دیا۔ تب فریقین میں مذاکرات کے بعد یہ طے ہوا کہمسلمان اگلے سال عمرے لے لیے آسکتے ہیں۔چنانچہ وہیں احرام کھول کر قربانیاں کر کے مسلمان واپس آگئے۔اس سفر میں اگرچہ عملی طور پر عمرہ ادا نہیں ہوسکا تاہم اس کا ثواب مل گیا اس لیے اسے عمرہ شمار کیا جاتا ہے۔ 3۔عمرۃ القضاء سے مراد وہ عمرہ ہےجو حدیبیہ میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق ادا کیاگیا۔صلح حدیبیہ کے سفر میں شریک صحابہ میں سے جتنے زندہ تھےسب اس عمرے میں شریک تھے۔ان کے علاوہ اور مسلمان بھی شریک ہوگئے۔اس طرح دوہزار صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ کے ہمراہ ذوالقعدہ 7ھ میں عمرہ کیا۔3 شوال 8ھ میں غزوہ حنین پیش آیا جس کی تکمیل غزوہ طائف سے ہوئیاس سے واپسی پررسول اللہﷺ جعرانہ کے مقام پر ٹھہرے اور مال غنیمت مجاہدین میں تقسیم کیا۔اس سے فارغ ہوکرجعرانه ہی سے احرام باندھ کر عمرہ کیا۔یہ عمرہ ذوالقعدہ8ھ میں کیا گیا۔ 4۔چوتھا عمرہ رسول اللہﷺ نے حج کے ساتھ کیا۔اس کے لیے سفر کا آغاز ذوالقعدہ10 ھ کے آخری ایام میں ہوا جبکہ عمرہ کی ادائیگی4ذوالحجہ کو ہوئی۔ 1۔صلح حدیبیہ ذوالقعدہ 6ھ میں ہوئی۔رسول اللہﷺ چودہ سو صحابہ کے ساتھ یکم ذوالقعدہ کو مدینے سے روانہ ہوئے۔مکہ شریف کے قریب حدیبیہ کے مقام پر مشرکین نے آﷺ آپ کو روک دیا۔ تب فریقین میں مذاکرات کے بعد یہ طے ہوا کہمسلمان اگلے سال عمرے لے لیے آسکتے ہیں۔چنانچہ وہیں احرام کھول کر قربانیاں کر کے مسلمان واپس آگئے۔اس سفر میں اگرچہ عملی طور پر عمرہ ادا نہیں ہوسکا تاہم اس کا ثواب مل گیا اس لیے اسے عمرہ شمار کیا جاتا ہے۔ 3۔عمرۃ القضاء سے مراد وہ عمرہ ہےجو حدیبیہ میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق ادا کیاگیا۔صلح حدیبیہ کے سفر میں شریک صحابہ میں سے جتنے زندہ تھےسب اس عمرے میں شریک تھے۔ان کے علاوہ اور مسلمان بھی شریک ہوگئے۔اس طرح دوہزار صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ کے ہمراہ ذوالقعدہ 7ھ میں عمرہ کیا۔3 شوال 8ھ میں غزوہ حنین پیش آیا جس کی تکمیل غزوہ طائف سے ہوئیاس سے واپسی پررسول اللہﷺ جعرانہ کے مقام پر ٹھہرے اور مال غنیمت مجاہدین میں تقسیم کیا۔اس سے فارغ ہوکرجعرانه ہی سے احرام باندھ کر عمرہ کیا۔یہ عمرہ ذوالقعدہ8ھ میں کیا گیا۔ 4۔چوتھا عمرہ رسول اللہﷺ نے حج کے ساتھ کیا۔اس کے لیے سفر کا آغاز ذوالقعدہ10 ھ کے آخری ایام میں ہوا جبکہ عمرہ کی ادائیگی4ذوالحجہ کو ہوئی۔