كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي تَعَمُّدِ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِﷺ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَى قَالُوا حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: رسول اللہ ﷺپر جان بوجھ کر جھوٹ بولنا بہت بڑا گناہ ہے
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:‘‘جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا ،اسے چاہیئے کہ( جہنم کی) آگ میں اپنا ٹھکانا بنالے۔’’
تشریح :
(1) جھوٹ باندھنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے پاس سے کوئی بات بنا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر دے اور اسے حدیث کے طور پر پیش کرے۔ یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ (2) اسی سے محدثین نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ جب کسی موقع پر کوئی ضعیف حدیث بیان کرنے کی ضرورت پڑے تو سامعین کو بتا دیا جائے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس سے استدلال درست نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ضعیف حدیث کے متعلق یہ یقین نہیں ہوتا کہ یہ واقعی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے یا راوی نے غلطی سے اس طرح بیان کر دی ہے۔ (3) جہنم کی آگ میں ٹھکانہ بنانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ضرور جہنم میں جائے گا۔ اسے یقین کر لینا چاہیے کہ اس کے اس گناہ کی وجہ سے جہنم میں اس کے لیے جگہ متعین ہو چکی ہے، لیکن اگر وہ توبہ کر لے اور سب کو بتا دے کہ اس کی بیان کردہ فلاں فلاں حدیث خود ساختہ ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ اس کا گناہ معاف ہو جائے گا۔ تاہم محدثین اس کے بعد بھی اس کی روایت قبول نہیں کرتے۔ (4) یہ حدیث (متواتر) ہے۔ حافظ ابن صلاح رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اسے باسٹھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے جن میں عشرہ مبشرہ بھی شامل ہیں۔
(1) جھوٹ باندھنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے پاس سے کوئی بات بنا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر دے اور اسے حدیث کے طور پر پیش کرے۔ یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ (2) اسی سے محدثین نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ جب کسی موقع پر کوئی ضعیف حدیث بیان کرنے کی ضرورت پڑے تو سامعین کو بتا دیا جائے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس سے استدلال درست نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ضعیف حدیث کے متعلق یہ یقین نہیں ہوتا کہ یہ واقعی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے یا راوی نے غلطی سے اس طرح بیان کر دی ہے۔ (3) جہنم کی آگ میں ٹھکانہ بنانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ضرور جہنم میں جائے گا۔ اسے یقین کر لینا چاہیے کہ اس کے اس گناہ کی وجہ سے جہنم میں اس کے لیے جگہ متعین ہو چکی ہے، لیکن اگر وہ توبہ کر لے اور سب کو بتا دے کہ اس کی بیان کردہ فلاں فلاں حدیث خود ساختہ ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ اس کا گناہ معاف ہو جائے گا۔ تاہم محدثین اس کے بعد بھی اس کی روایت قبول نہیں کرتے۔ (4) یہ حدیث (متواتر) ہے۔ حافظ ابن صلاح رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اسے باسٹھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے جن میں عشرہ مبشرہ بھی شامل ہیں۔