كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِشَيْبَةَ قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَهُوَ يَقُولُ لَا يُقْطَعُ الْأَبْطَحُ إِلَّا شَدًّا
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل
باب: صفا اور مروہ کے درمیا ن سعی کرنے کا بیان
حضرت صفیہ بنت شیبہ ؓنے حضرت شیبہ ( بن عث ن ) کی ام ولد ؓؓ سے ر وایت کی کے انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو صفا اور مر وہ کے درمیا ن سعی کرتے دیکھا جبکہ آپ فر رہے تھٖے: سنگریز وں والی زمین صرف دوڑ کر ہی طے کی جائے ۔
تشریح :
1۔ابطح (سنگریزوں والی زمین) سے مراد صفا اور مروہ کے درمیان کی وادی ہے۔
2۔سعی کی جگہ صفا اور مروہ دونوں پہاڑوں کے درمیان ہے۔پہاڑوں پر چڑھتے یا ان سے اترتے وقت دوڑنا مسنون نہیں۔
3۔آج کل سعی کی جگہ کو ہموار کرکے پختہ رستہ بنادیا گیا ہے۔نبی اکرم ﷺ کے زمانہ مبارک میں جتنی جگہ ہموار تھی اس کی حد بندی سبز نشانوں سے کر دی گئی ہے۔یہ نشان ميلين اخضرين کہلاتے ہیں۔ان کے درمیان دوڑنا چاہیے۔باقی فاصلہ عام رفتار سے طے کرنا چاہیے۔
4۔موجودہ عمارت میں اوپر کی منزل میں بھی سعی کی جاسکتی ہے۔وہاں بھی سبز رنگ سے دوڑنے کی جگہ کا تعین کردیا گیا ہے۔
1۔ابطح (سنگریزوں والی زمین) سے مراد صفا اور مروہ کے درمیان کی وادی ہے۔
2۔سعی کی جگہ صفا اور مروہ دونوں پہاڑوں کے درمیان ہے۔پہاڑوں پر چڑھتے یا ان سے اترتے وقت دوڑنا مسنون نہیں۔
3۔آج کل سعی کی جگہ کو ہموار کرکے پختہ رستہ بنادیا گیا ہے۔نبی اکرم ﷺ کے زمانہ مبارک میں جتنی جگہ ہموار تھی اس کی حد بندی سبز نشانوں سے کر دی گئی ہے۔یہ نشان ميلين اخضرين کہلاتے ہیں۔ان کے درمیان دوڑنا چاہیے۔باقی فاصلہ عام رفتار سے طے کرنا چاہیے۔
4۔موجودہ عمارت میں اوپر کی منزل میں بھی سعی کی جاسکتی ہے۔وہاں بھی سبز رنگ سے دوڑنے کی جگہ کا تعین کردیا گیا ہے۔