كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فَسْخِ الْحَجِّ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا لَا نَخْلِطُهُ بِعُمْرَةٍ فَقَدِمْنَا مَكَّةَ لِأَرْبَعِ لَيَالٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَلَمَّا طُفْنَا بِالْبَيْتِ وَسَعَيْنَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً وَأَنْ نَحِلَّ إِلَى النِّسَاءِ فَقُلْنَا مَا بَيْنَنَا لَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ فَنَخْرُجُ إِلَيْهَا وَمَذَاكِيرُنَا تَقْطُرُ مَنِيًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَبَرُّكُمْ وَأَصْدَقُكُمْ وَلَوْلَا الْهَدْيُ لَأَحْلَلْتُ فَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ أَمُتْعَتُنَا هَذِهِ لِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِأَبَدٍ فَقَالَ لَا بَلْ لِأَبَدِ الْأَبَدِ
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل
باب: حج کی نیت فسخ( کر کے عمرے کی نیت )کرنا
حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہےانھوں نے فرمایا : ہم نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ محض حج کی نیت سے ( احرام باندھ کر ) لبیک پکارا ہمارا ار ادہ اس کے ساتھ عمرہ ملانے کا نے تھا چنا چہ ہم ذوالحجہ کی چا ر راتیں گزرنے پر (چار تازیخ کو ) مکہ پہنچے ۔جب ہم نے بیت اللہ کا طواف کر کے صفا ومروہ کی سعی کر لی تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دیا کہ ہم اس ( طواف اور سعی ) کو عمرہ بنا دیں اور (احرام کھول کر) عورتوں سے خلوت کریں ۔ ہم نے آپس میں کہا : عرفہ جا نے میں صرف پا نچ راتیں باقی ہیں ۔ تو کیا اس حال میں عرفہ جاہیں گے کے ہمارے مخصوص اعضاء سے منی کے قطرے ٹپک رہے ہوں ؟ رسو ل اللہ ﷺ نے فر یا : میں تم سب سے بڑھ کر نیک اور سچا ہوں ۔اگر (میرے ساتھ ) قربانی نے جانور نہ ہوتے تو میں بھی احرام کھول دیتا ۔
حضرت سراقہ بن مالک ؓ نے فرمایا:کیا یہ تمتع(کی اجازت)صرف اس سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے؟
آپﷺ نے فرمایا:’’نہیں‘بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے‘‘
تشریح :
1۔اگر احرام باندھتے وقت صرف حج کی نیت کی گئی ہو تو بعد میں نیت تبدیل کرکے عمرے کی نیت کی جاسکتی ہے۔
2۔جس کام کی شریعت نے اجازت دی ہے اسے نامناسب سمجھنا کوئی نیکی نہیں۔
3۔جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو وہ حج تمتع نہیں کرسکتا۔
1۔اگر احرام باندھتے وقت صرف حج کی نیت کی گئی ہو تو بعد میں نیت تبدیل کرکے عمرے کی نیت کی جاسکتی ہے۔
2۔جس کام کی شریعت نے اجازت دی ہے اسے نامناسب سمجھنا کوئی نیکی نہیں۔
3۔جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو وہ حج تمتع نہیں کرسکتا۔