Book - حدیث 2979

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ التَّمَتُّعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح و حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ أَنَّهُ كَانَ يُفْتِي بِالْمُتْعَةِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ رُوَيْدَكَ بَعْضَ فُتْيَاكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدَكَ حَتَّى لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ عُمَرُ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ وَأَصْحَابُهُ وَلَكِنِّي كَرِهْتُ أَنْ يَظَلُّوا بِهِنَّ مُعْرِسِينَ تَحْتَ الْأَرَاكِ ثُمَّ يَرُوحُونَ بِالْحَجِّ تَقْطُرُ رُءُوسُهُمْ

ترجمہ Book - حدیث 2979

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: عمرے کے بعد حج تک احرام کھول دینا حضرت موسی اشعری ؓ سے روایت ہے کے وہ حج تمتع کے جواز کا فتوی دیا کرتے تھے ۔ انھیں ایک آدمی نے کہا : ابھی اپنے فتوے دینے سے اجتناب کیجیے ۔آپ کو معلوم نہیں آپ کی غیر موجودگی میں امیر المو منین نے حج کے بارے میں کیا فرمایا ہے ۔(ابو موسیؓؓ نے فرمایا :) میں بعد میں ان سے ملا اور دریافت کیا تو حضرت عمر ؓؓ نے فر یا : مجھے معلو م ہے کے رسول اللہ ﷺ نے اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنھم نے یہ (تمتع ) کیا ہے لیکن مجھے یہ بات اچھی نہ لگی کہ لوگ رات کو درختوں تلے عورتوں سے خلوت کریں پھر صبح کو حج کۃ لئے روانہ ہے جائیں جب کے ان کے سروں سے ( نہا نے کی وجہ سے پا نی کے ) قطرے ٹپک رہے ہوں۔
تشریح : 1۔اس روایت سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ حج تمتع کو شرعاً ممنوع نہیں سمجھتے تھے، 2۔رسول اللہ ﷺ نے حج قران ادا کیا تھا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے تمتع کیا ہے۔اس سے تمتع کا لغوی معنی مراد ہے۔یعنی ایک سفر میں حج اور عمرہ دونوں کا فائدہ حاصل کرنا ۔یا یہ مطلب ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم ﷺ کے حکم سے تمتع کیا۔آپ کے حکم کو عمل کے برابر قرار دیتے ہوئے یہ جملہ فرمایا۔ 1۔اس روایت سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ حج تمتع کو شرعاً ممنوع نہیں سمجھتے تھے، 2۔رسول اللہ ﷺ نے حج قران ادا کیا تھا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے تمتع کیا ہے۔اس سے تمتع کا لغوی معنی مراد ہے۔یعنی ایک سفر میں حج اور عمرہ دونوں کا فائدہ حاصل کرنا ۔یا یہ مطلب ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم ﷺ کے حکم سے تمتع کیا۔آپ کے حکم کو عمل کے برابر قرار دیتے ہوئے یہ جملہ فرمایا۔