Book - حدیث 2970

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ مَنْ قَرَنَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ شَقِيقَ بْنَ سَلَمَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ الصُّبَيَّ بْنَ مَعْبَدٍ يَقُولُ كُنْتُ رَجُلًا نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمْتُ فَأَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَسَمِعَنِي سَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ وَزَيْدُ بْنُ صُوحَانَ وَأَنَا أُهِلُّ بِهِمَا جَمِيعًا بِالْقَادِسِيَّةِ فَقَالَا لَهَذَا أَضَلُّ مِنْ بَعِيرِهِ فَكَأَنَّمَا حَمَلَا عَلَيَّ جَبَلًا بِكَلِمَتِهِمَا فَقَدِمْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمَا فَلَامَهُمَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ هُدِيتَ لِسُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُدِيتَ لِسُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هِشَامٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ شَقِيقٌ فَكَثِيرًا مَا ذَهَبْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ نَسْأَلُهُ عَنْهُ . حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَخَالِي يَعْلَى قَالُوا حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ الصُّبَيِّ بْنِ مَعْبَدٍ قَالَ كُنْتُ حَدِيثَ عَهْدٍ بِنَصْرَانِيَّةٍ فَأَسْلَمْتُ فَلَمْ آلُ أَنْ أَجْتَهِدَ فَأَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ

ترجمہ Book - حدیث 2970

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: حج اور عمر ے کو ملا کر ( ایک احرام کے ساتھ ) ادا کرنا حضرت صبیی بن معبد ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا:میں ایک عیسایئ آدمی تھا پھر میں مسل ن گیا ۔ میں نے حج اور عمرے کیلئے لبیک کہا ۔قادسیہ میں مجھے حضرت سلمان بن ربیعہ ؓ اور زید بن صوحان ؓ نے حج اور عمرے کے لئے لبیک کہتے سنا تو کہا : یہ شخص تو اپنے اونٹ سے بھی زیا دہ کم عقل ہے ۔انھوں نے یہ با ت کہ کر مجھ پرگویا ایک پہا ڑ کا بوجھ لاد دیا ۔)ان کی بات سے مجھے انتہا پریشانی ہوئی۔)میں نے حضرت عمرؓ کی خدمت میں حاضر ہوکر یہ بات بتائی ۔حضرت عمر ؓ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور سخت تنبیہ فرمائی پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا :تیر ی رہنمائی(اللہ کی طرف سے )نبیﷺکی سنت کی طرف کی گئی ۔تجھے نبیﷺ کی سنت کی راہ مل گئی ۔ ہشام نے اپنی حدیث میں کہا : راوئ حدیث شقیق نے کہا کہ میں اور مسروق ؓ اکثر (صبیی بن معبدسے ) ان کے اس واقعے کے بارےمیں سوال کرنے کے لئے جاتے ۔ ایک روایت میں یہ الفا ظ ہیں :میں تھوڑی دیر پہلے ہی عیسا ئی مذہب چھوڑ کر مسلمان ہوا تھا ۔میں نے (زیادہ سے زیادہ اور بہتر عبادت کی ) پوری کوشش کی چنا نچہ میں نے حج اور عمرے کا احرام باندھا ……… پھر مذکورہ بالا (حدیث )کی طرح بیا ن کیا۔
تشریح : 1۔غلطی کرنے والوں کو اچھے طریقے سے اس کی غلطی پر متنبہ کرنا چاہیے ورنہ اسے پریشانی ہوتی ہے۔ 2۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صبی بن معبد رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں دونوں حضرات کو سخت لہجے میں تنبیہ فرمائی تاکہ حضرت صبی رضی اللہ عنہ کی جو دل آزاری ہوئی ہے۔اس کی تلافی ہوجائے اور وہ دونوں بزرگ بھی آئندہ فتوی دینے میں احتیاط سے کام لیں۔ 3۔حج قران مسنون ہے۔ 4۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک ہی سفر میں حج اور عمرے کی ادائیگی جائز سمجھتے تھے۔البتہ ان کی نظر میں دونوں کو الگ الگ سفر کے ساتھ ادا کرنا بہتر تھا۔اس لیے ان کا قران سے منع کرنا افضل کی ترغیب کے لیے تھا اس لیے نہیں کہ قران یا تمتع ان کی رائے میں شرعاً ممنوع تھا۔ 1۔غلطی کرنے والوں کو اچھے طریقے سے اس کی غلطی پر متنبہ کرنا چاہیے ورنہ اسے پریشانی ہوتی ہے۔ 2۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صبی بن معبد رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں دونوں حضرات کو سخت لہجے میں تنبیہ فرمائی تاکہ حضرت صبی رضی اللہ عنہ کی جو دل آزاری ہوئی ہے۔اس کی تلافی ہوجائے اور وہ دونوں بزرگ بھی آئندہ فتوی دینے میں احتیاط سے کام لیں۔ 3۔حج قران مسنون ہے۔ 4۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک ہی سفر میں حج اور عمرے کی ادائیگی جائز سمجھتے تھے۔البتہ ان کی نظر میں دونوں کو الگ الگ سفر کے ساتھ ادا کرنا بہتر تھا۔اس لیے ان کا قران سے منع کرنا افضل کی ترغیب کے لیے تھا اس لیے نہیں کہ قران یا تمتع ان کی رائے میں شرعاً ممنوع تھا۔