Book - حدیث 2963

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْحَائِضِ تَقْضِي الْمَنَاسِكَ إِلَّا الطَّوَافَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ فَلَمَّا كُنَّا بِسَرِفَ أَوْ قَرِيبًا مِنْ سَرِفَ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي فَقَالَ مَا لَكِ أَنَفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ فَاقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ قَالَتْ وَضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ

ترجمہ Book - حدیث 2963

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: حیض والی عورت طواف کے سوا تما م اعما ل ادا کر سکتی ہے حضرت عائشہؓ سے روایت ہے ‘انہوں نے فرمایا :ہم لوگ رسول اللہ ﷺکے ساتھ روانہ ہوے تو ہمارا ارادہ صرف حج کا تھا -جب ہم صرف مقام پر یا صرکے قریب پہنچے تو مجھے حیض آگیا-رسول اللہ میرے پاس تشریف لائے تو میں ررہی تھی-آپ نے فرمایا :’تجھے کیا ہوا ؟کیا حیض آگیا؟’میں نے کہا :جی ہاں -آپ نے فرمایا:یہ توایسی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی بیٹیوں پر لکھی ہے-تو حج کے سارے اعمال ادا کر مگر بیت اللہ کا طواف نہیں کرتا-‘‘ ام المومنین ؓا نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ نےاپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح کی۔
تشریح : 1۔حج کے اعمال بنیادی طور پر مختلف مقامات پر(منی مزدلفہ عرفات میں) ٹھرنے اور ذکر و دعا پر مشتمل ہیں اور حیض و نفاس ان میں رکاوٹ نہیں، 2۔طواف کعبہ میں حیض اور نفاس رکاوٹ بنتا ہے۔لیکن ان میں وقت کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ 3۔اسلام ایک مکمل دین ہے جس میں انسانی ضرورتوں اور کمزوریوں کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے۔ 4۔قربانی میں جتنے زیادہ جانور ممکن ہوں قربان کرنا جائز ہیں۔رسول اللہ ﷺ نے اپنی طرف سے سو اونٹوں کی قربانی دی تھی۔ 1۔حج کے اعمال بنیادی طور پر مختلف مقامات پر(منی مزدلفہ عرفات میں) ٹھرنے اور ذکر و دعا پر مشتمل ہیں اور حیض و نفاس ان میں رکاوٹ نہیں، 2۔طواف کعبہ میں حیض اور نفاس رکاوٹ بنتا ہے۔لیکن ان میں وقت کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ 3۔اسلام ایک مکمل دین ہے جس میں انسانی ضرورتوں اور کمزوریوں کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے۔ 4۔قربانی میں جتنے زیادہ جانور ممکن ہوں قربان کرنا جائز ہیں۔رسول اللہ ﷺ نے اپنی طرف سے سو اونٹوں کی قربانی دی تھی۔