Book - حدیث 2962

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْمُلْتَزِمِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ سَمِعْتُ الْمُثَنَّى بْنَ الصَّبَّاحِ يَقُولُ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ طُفْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَلَمَّا فَرَغْنَا مِنْ السَّبْعِ رَكَعْنَا فِي دُبُرِ الْكَعْبَةِ فَقُلْتُ أَلَا نَتَعَوَّذُ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ النَّارِ قَالَ ثُمَّ مَضَى فَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ ثُمَّ قَامَ بَيْنَ الْحَجَرِ وَالْبَابِ فَأَلْصَقَ صَدْرَهُ وَيَدَيْهِ وَخَدَّهُ إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ

ترجمہ Book - حدیث 2962

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: ملتزم کا بیان حضرت عمر و بن شعیب اپنے والد(حضرت شعیب بن محمد )سے روائت کر تے ہیں کہ انھوں نے اپنے دادا(حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ )کے بارے میں بیان کرتے ہوئے فرمایا :میں نے اپنے دادا حضرت عبداللہ بن عمر و ؓ کے ساتھ طواف کیا ۔ جب ہم سات چکروں سے فارغ ہوئے تو ہم نے کعبہ کے پیچھے نماز ادا کی ۔میں نے کہا : کیاآپ آگ سے اللہ کی پناہ نہیں مانگتے ؟ انہوں نے کہا :میں (جہنم کی)آگ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔پھروہ(حضرت عبداللہؓ) چلے اورحجر اسود کو بوسہ دیا ۔پھر حجراسوداور(کعبہ کے)دروازے کےدرمیان کھڑے ہو کراپنا سینہ‘اپنے ہاتھ اور رخسار کعبہ سے لگا دیا۔پھرفرمایا :میں نے رسول اللہﷺ کواسی طرح کرتے دیکھا ہے۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے مگر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ عروہ بن زبیر اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے عمل سے صحیح ثابت ہے۔شیخ البانی ؒنے غالباًاسی وجہ سے مذکورہ روایت کو حسن قرار دیا ہے۔تفصیل کے لیے دیکھیے : (الصحيحة رقم :٢١٣٨ ومناسك الحج ولعمرة للالباني ص:٢٢) 2۔طواف کی دو رکعتیں پڑھ کر اپنے لیے اور اپنے عزیزوں دوستوں کے لیے کوئی مناسب دعا مانگی جاسکتی ہے جیسے حضرت شعیب بن محمد ؒ اور حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ نے جہنم سے محفوظ رہنے کی دعا مانگی۔ 3۔حجر اسود اور کعبہ کے درمیان کی جگہ ملتزم کہلاتی ہے۔اس جگہ کعبہ شریف کی عمارت سے سینہ اور چہرہ لگانا مسنون ہے تاہم بھیڑ کے وقت دھکم پیل سے پرہیز کرنا چاہیے۔ 4۔کعبہ شریف کی عمارت سے اس طرح لپٹنا صرف ملتزم کے مقام پر مسنون ہے۔کعبہ کے دوسرے حصوں سے اس طرح لپٹنا مسنون نہیں۔ 1۔مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے مگر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ عروہ بن زبیر اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے عمل سے صحیح ثابت ہے۔شیخ البانی ؒنے غالباًاسی وجہ سے مذکورہ روایت کو حسن قرار دیا ہے۔تفصیل کے لیے دیکھیے : (الصحيحة رقم :٢١٣٨ ومناسك الحج ولعمرة للالباني ص:٢٢) 2۔طواف کی دو رکعتیں پڑھ کر اپنے لیے اور اپنے عزیزوں دوستوں کے لیے کوئی مناسب دعا مانگی جاسکتی ہے جیسے حضرت شعیب بن محمد ؒ اور حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ نے جہنم سے محفوظ رہنے کی دعا مانگی۔ 3۔حجر اسود اور کعبہ کے درمیان کی جگہ ملتزم کہلاتی ہے۔اس جگہ کعبہ شریف کی عمارت سے سینہ اور چہرہ لگانا مسنون ہے تاہم بھیڑ کے وقت دھکم پیل سے پرہیز کرنا چاہیے۔ 4۔کعبہ شریف کی عمارت سے اس طرح لپٹنا صرف ملتزم کے مقام پر مسنون ہے۔کعبہ کے دوسرے حصوں سے اس طرح لپٹنا مسنون نہیں۔