Book - حدیث 2958

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الطَّوَافِ ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ السَّهْمِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْمُطَّلِبِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فَرَغَ مِنْ سَبْعِهِ جَاءَ حَتَّى يُحَاذِيَ بِالرُّكْنِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي حَاشِيَةِ الْمَطَافِ وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطُّوَّافِ أَحَدٌ قَالَ ابْن مَاجَةَ هَذَا بِمَكَّةَ خَاصَّةً

ترجمہ Book - حدیث 2958

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: طواف کعبہ کے بعد دو رکعت نما ز ادا کرنا حضرت مطب بن ابودرعہ سہمی ؓسے روایت ہے ‘انہوں نے فر یا : میں نے اللہ کے رسول ﷺکو د یکھا کہ آپ سات چکروں سے فارغ ہوے تو تشریف لے آئے حتی کہ حجر اسود کے برابر آگئے۔ پھر آپ نے مطاف (طواف کی جگہ)کے کنارے پر دو رکعتیں پڑھیں جب آپ کے اورطواف کرنے والوں کے درمیان کوئی (سترہ )نہ تھا۔ امام ابن ماجہ ؓ نے فرمایا :یہ حکم(لوگوں کے نمازی کے آگے سے گزرتے رہنے کے باوجود نماز پڑھتے رہنا)صرف مکہ کے سا تھ خاص ہے۔(مسجد حرام میں یہ اجازت ہے اور کہیں نہیں۔)
تشریح : یہ روایت ضعیف ہے اس لیے امام ابن ماجہ کا اس سے استدلال کرتے ہوئے یہ کہنا کہ مکے میں نمازی کے آگے سے گزرجانا جائز ہے۔صحیح نہیں ہے بلکہ نمازی کے آگے سے گزرجانا ہر جگہ ہی ممنوع ہے۔لوگ حرم مکی(خانہ کعبہ) اور مسجد نبوی میں اس کا خیال نہیں رکھتے تو یہ ایک کوتاہی ہے۔ایسا نہیں ہے کہ وہاں ایسا کرنا جائز ہے اہاں بھی اس سے بچنا چاہیے۔ یہ روایت ضعیف ہے اس لیے امام ابن ماجہ کا اس سے استدلال کرتے ہوئے یہ کہنا کہ مکے میں نمازی کے آگے سے گزرجانا جائز ہے۔صحیح نہیں ہے بلکہ نمازی کے آگے سے گزرجانا ہر جگہ ہی ممنوع ہے۔لوگ حرم مکی(خانہ کعبہ) اور مسجد نبوی میں اس کا خیال نہیں رکھتے تو یہ ایک کوتاہی ہے۔ایسا نہیں ہے کہ وہاں ایسا کرنا جائز ہے اہاں بھی اس سے بچنا چاہیے۔