كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فَضْلِ الطَّوَافِ ضعیف حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ أَبِي سَوِيَّةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ هِشَامٍ يَسْأَلُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ الرُّكْنِ الْيَمَانِي وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَقَالَ عَطَاءٌ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وُكِلَ بِهِ سَبْعُونَ مَلَكًا فَمَنْ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ قَالُوا آمِينَ فَلَمَّا بَلَغَ الرُّكْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ مَا بَلَغَكَ فِي هَذَا الرُّكْنِ الْأَسْوَدِ فَقَالَ عَطَاءٌ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ فَاوَضَهُ فَإِنَّمَا يُفَاوِضُ يَدَ الرَّحْمَنِ قَالَ لَهُ ابْنُ هِشَامٍ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ فَالطَّوَافُ قَالَ عَطَاءٌ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَلَا يَتَكَلَّمُ إِلَّا بِسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ مُحِيَتْ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ وَكُتِبَتْ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَرُفِعَ لَهُ بِهَا عَشْرَةُ دَرَجَاتٍ وَمَنْ طَافَ فَتَكَلَّمَ وَهُوَ فِي تِلْكَ الْحَالِ خَاضَ فِي الرَّحْمَةِ بِرِجْلَيْهِ كَخَائِضِ الْمَاءِ بِرِجْلَيْهِ
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: طو اف کعبہ کی فضیلت حضرت حمید بن ابو سویہ ؓ سے روایت ہے‘انہوں نے کہا :میں نے ابن ہشام ؓ کو سنا کہ وہ حضرت عطاءبن ابی رباح ؓ سے رکن یمانی کے بارے میں سوال کررہے تھے جب کہ وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے ۔ حضرت عطاء ؓ نے کہا: مجھے ابو ہریرہ ؓ نے حدیث سنائی کہ نبی ﷺنے فرمایا:’’اس پر ستر فرشے مقرر ہیں جو شخص یہ دعا پڑتا ہے ف رشتے (اس کی دعا پر)آمین م کہتے ہیں(دعا یہ ہے)[اللهم اني اسالك العفو والعا فية في الدنيا والا خرة ؛ربنا اٰ تنا في الدنيا حسنةو في الاخرة حسنة وقناعذاب النار]’’اے اللہ!میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں ۔اے ہمارے مالک !ہمیں دنیا اور آ خرت میں بھلائی عطا فرما۔اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔‘‘ جب آپ حجراسود پر پہنچے تو کہا:ابو محمد!آپ کو اس حجر اسود کے بارے میں کیا حدیث پہنچی ہے؟عطاءؓ نے کہا :مجھے ابو ہریرہ ؓ نے حدیث سنائی کہ انہوں رسول اللہﷺسے یہ ارشاد سنا’’جو شخص اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے وہ رحمان کے ہاتھ کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ ابن ہشام ؓ نے کہا :ابو محمد!اورطواف.؟عطاء نے کہا : مجھے ابو ہریرہ ؓنے حدیث سنائی کہ انہوں نے نبی ﷺسے سنا ‘آپ نے فرمایا:’’جو شخص کعبہ کے سات چکر لگاتا ہے اور (اس دوران میں)صرف یہی کہتا ہے‘ [سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ‘ولا حول ولا قوۃ الا باللہ]’’ اللہ پاک ہے ۔ تمام تعریفں اللہ کے لیے ہیں۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ‘اللہ سب سے بڑا ہے ‘ اللہ کی طوفیق کے بغیر کوئی بچاؤ اورطاقت نہیں ۔‘‘اس کے دس گناہ معاف ہو جاتے ہیں‘اور اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں ‘اور اس کی وجہ سے اس کے دس درجے بلند ہو جاتے ہیں ۔اور جوشخص طواف کرتا ہے اور اس حال میں بات چیت کرتا ہے ‘وہ رحمت میں اپنے قدم داخل کرتا ہے ‘جیسے کوئی (پایاب)پانی میں پاؤں داخل کرئے۔‘‘