Book - حدیث 2951

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الرَّمَلِ، حَوْلَ الْبَيْتِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ الْعُكْلِيُّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَلَ مِنْ الْحِجْرِ إِلَى الْحِجْرِ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا

ترجمہ Book - حدیث 2951

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: طواف کعبہ کے دوران میں رمل کرنا حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے تین چکروںمیں حجرسے حجرتک رمل کیا اورچار چکروںمیں( عام رفتار سے) چلے۔
تشریح : 1۔حجر سے مراد حجر اسود ہے کیونکہ طواف اس سے شروع ہوتا ہے۔صحیح بخاری میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ س روایت ہے انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا جب مکہ تشریف لاتے تو سب سے پہلے طواف میں رکن اسود(حجر اسود) کا استلام فرماتے اور (اس طواف میں) سات میں سے تین چکروں میں سے تیز چلتے۔(صحيح البخاري الحج باب استلام الحجر الاسود حين يقدمكة۔۔۔۔ حديث:١٦-٣) 2۔ حجر (اسود)سے حجر(اسود) کا مطلب یہ ہے کہ طواف کا چکر حجراسود سے شروع ہوکر حجراسود پر ختم ہوتا ہے۔یہ مطلب نہیں کہ تین چکروں میں کعبہ کے چاروں طرف بھاگ کر چلتے تھے جیسے کی حدیث 2953 میں وضاحت ہے ۔ 3۔رمل کا مطلب چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے تیز چلنا ہے۔یہ مردوں کے لیے پہلے طواف کے تین چکروں میں مشروع ہے۔ 1۔حجر سے مراد حجر اسود ہے کیونکہ طواف اس سے شروع ہوتا ہے۔صحیح بخاری میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ س روایت ہے انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا جب مکہ تشریف لاتے تو سب سے پہلے طواف میں رکن اسود(حجر اسود) کا استلام فرماتے اور (اس طواف میں) سات میں سے تین چکروں میں سے تیز چلتے۔(صحيح البخاري الحج باب استلام الحجر الاسود حين يقدمكة۔۔۔۔ حديث:١٦-٣) 2۔ حجر (اسود)سے حجر(اسود) کا مطلب یہ ہے کہ طواف کا چکر حجراسود سے شروع ہوکر حجراسود پر ختم ہوتا ہے۔یہ مطلب نہیں کہ تین چکروں میں کعبہ کے چاروں طرف بھاگ کر چلتے تھے جیسے کی حدیث 2953 میں وضاحت ہے ۔ 3۔رمل کا مطلب چھوٹے قدم اٹھاتے ہوئے تیز چلنا ہے۔یہ مردوں کے لیے پہلے طواف کے تین چکروں میں مشروع ہے۔