Book - حدیث 2934

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْمُحْرِمِ، يَغْسِلُ رَأْسَهُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَاءِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ وَقَالَ الْمِسْوَرُ لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ فَأَرْسَلَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَسْأَلُهُ عَنْ ذَلِكَ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يَسْتَتِرُ بِثَوْبٍ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ هَذَا قُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ قَالَ فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ ثُمَّ قَالَ لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ اصْبُبْ فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ ثُمَّ حَرَّكَ رَأْسَهُ بِيَدِهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ

ترجمہ Book - حدیث 2934

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: محرم اپنا سر دھو سکتا ہے حضرت عبداللہ بن حنین ؓ ‎سے روایت ہےکہ مقام ابواء پرحضرت عبداللہ بن عباس اورحضرت مسور بن مخرمہ کے درمیان(ایک مسئلہ اختلاف ہو گیا۔حضرت عبداللہ بن عباس کہتے تھےکہ محرم سردہو سکتا ہے جبکہ حضرت مسور کہتے تھے کہ محرم سر نہیں دھو سکتا۔ (حضرت عبداللہ بن حنین نے کہا)حضرت عبداللہ بن عباس نے مجھے یہ مسلہ معلوم کرنے کے لیے حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیجا۔میں نے انہیں کنویں کی دو لکڑیوں کے پاس غسل کرتے پایا۔انہوں نے ایک کپڑے سے پردہ کر رکھا تھا۔میں نے سلام کیا تو انہوں نے فرمایا :کون ہے؟میں نے کہا:میں نے کہا میں عبداللہ بن حنین ہوں۔مجھے عبداللہ بن عباس نے آپ کی خدمت میں یہ پوچھنے کے لیے بھیجا ہےکہ رسول اللہﷺ احرام کی حالت میں اپنا سر کس طرح دھوتے تھے؟حضرت ابو ایوب نے ہاتھ رکھ کراس اتنا نیچے کر دیا کہ مجھے ان کاسر نظر آنے لگا‘پھراس شخص کو جو (نہانے میں مدد دیتے ہوئے)آپ پر پانی ڈال رہا تھا‘ فرمایا پانی ڈالو۔اس نےآپ کے سر پر پانی ڈالا تو آپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر(کےبالوں) کو حرکت دی ۔آپ اپنے ہا تھوں کو آ گے کی طرف بھی لائے اور پیچھےبھی لے گئے۔پھر فرمایا میں نے آپ کو اس طرح کرتے دیکھا ہے۔
تشریح : 1۔کسی علمی مسئلے میں اختلاف رائے مذموم نہیں بلکہ اپنی رائے کی غلطی واضح ہو جانے کے بعد اس پر اصرار کرنا برا ہے۔ 2۔اختلاف ہوجانے کی صورت میں اپنے سے بڑے عالم کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ 3۔عالم کو چاہیے کہ مسئلے کے ساتھ دلیل بھی ذکر کردے تاکہ سائل مطمئن ہوجائے۔ 4۔کپڑا پہن کر نہاتے وقت بھی دوسروں سے پردہ کرنا بہتر ہے۔ 5۔جن اعضاء کو دیکھنا ممنوع ہے ان کے علاوہ باقی جسم دیکھنا جائز ہے جیسے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے ساتھ دوسرا آدمی موجود تھا جو انھیں غسل میں مدد دے رہا تھا اور ظاہر ہے کہ صحابی نے نہانے کے لیے اوڑھنے والی چادر اتاری ہوئی ہوگی۔ 6۔وضو کرنے اور نہانے میں دوسرے سے مدد لینا جائز ہے۔ 7۔احرام کی حالت میں نہانا اور سر دھونا جائز ہے لیکن خوشبودار صابن استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ 8۔سر دھوتے وقت بالوں کو حرکت دینا جائز ہے تاکہ اچھی طرح صفائی ہوجائے اس طرح اگر کوئی بال ٹوٹ جائے تو وہ بال کاٹنے کے حکم میں نہیں لہذا کوئی فدیہ وغیرہ واجب نہیں ہوگا۔ 1۔کسی علمی مسئلے میں اختلاف رائے مذموم نہیں بلکہ اپنی رائے کی غلطی واضح ہو جانے کے بعد اس پر اصرار کرنا برا ہے۔ 2۔اختلاف ہوجانے کی صورت میں اپنے سے بڑے عالم کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ 3۔عالم کو چاہیے کہ مسئلے کے ساتھ دلیل بھی ذکر کردے تاکہ سائل مطمئن ہوجائے۔ 4۔کپڑا پہن کر نہاتے وقت بھی دوسروں سے پردہ کرنا بہتر ہے۔ 5۔جن اعضاء کو دیکھنا ممنوع ہے ان کے علاوہ باقی جسم دیکھنا جائز ہے جیسے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے ساتھ دوسرا آدمی موجود تھا جو انھیں غسل میں مدد دے رہا تھا اور ظاہر ہے کہ صحابی نے نہانے کے لیے اوڑھنے والی چادر اتاری ہوئی ہوگی۔ 6۔وضو کرنے اور نہانے میں دوسرے سے مدد لینا جائز ہے۔ 7۔احرام کی حالت میں نہانا اور سر دھونا جائز ہے لیکن خوشبودار صابن استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ 8۔سر دھوتے وقت بالوں کو حرکت دینا جائز ہے تاکہ اچھی طرح صفائی ہوجائے اس طرح اگر کوئی بال ٹوٹ جائے تو وہ بال کاٹنے کے حکم میں نہیں لہذا کوئی فدیہ وغیرہ واجب نہیں ہوگا۔