Book - حدیث 2933

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ التَّوَقِّي فِي الْإِحْرَامِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْعَرْجِ نَزَلْنَا فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَائِشَةُ إِلَى جَنْبِهِ وَأَنَا إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ فَكَانَتْ زِمَالَتُنَا وَزِمَالَةُ أَبِي بَكْرٍ وَاحِدَةً مَعَ غُلَامِ أَبِي بَكْرٍ قَالَ فَطَلَعَ الْغُلَامُ وَلَيْسَ مَعَهُ بَعِيرُهُ فَقَالَ لَهُ أَيْنَ بَعِيرُكَ قَالَ أَضْلَلْتُهُ الْبَارِحَةَ قَالَ مَعَكَ بَعِيرٌ وَاحِدٌ تُضِلُّهُ قَالَ فَطَفِقَ يَضْرِبُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْمُحْرِمِ مَا يَصْنَعُ

ترجمہ Book - حدیث 2933

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: احرام میں نا مناسب کا موں سے اجتناب کرنا چاہیے حضرت اسماءبنت ابی بکرؓا سے روایت ہے انہوں نےفرمایا:ہم لوگرسول اللہﷺکے ساتھ روانہ ہوئےحتی کہ ج ہم لوگ مقام عروج پر پہنچے تو (ýٖÂÑÇã ˜Ñäÿ ˜ÿ áیے)ٹھہرے-رسول اللہ ﷺبیٹھے ہوئے تھے۔حضرت عائشہ ؓا نبیﷺکے پاس بیٹھی تھیں۔میں حضرت ابوبکر ﷜کے پاس بیٹھی تھی۔ہمارااورابوبکر﷜کا( سامان سفروالا)اونٹ ایک ہی تھا۔جوابوبکر ﷜ کےغلام کے پاس تھا۔وہ غلام آیا تواس کے پاس نہ تھا۔حضرت ابوبکر ﷜نے فر یا:تیرااونٹ کہاں ہے؟اس نے کہا :رات کو گم ہو گیا۔انہوں نے فرمایا:صرف ایک اونٹ اور بھی تو نے گم کر دیا؟اوراسے مارنے لگے۔رسول اللہﷺنے فرمایا اس محرم کو دیکھیں‘کیا کر رہے ہیں؟‘‘
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو بعض محققین نے حسن قراردیا ہے لہذا ماتحت غلطی کرے تو اس سے باز پرس کرنا جائز ہے۔ 2۔بعض اوقات غلطی پر جسمانی سزا بھی دی جاسکتی ہے لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ بہت شدید مار نہ ہو منہ پر نہ مارا جائے اور غلطی کرنے والے کو بد دعا نہ دی جائے۔ 3۔رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ اب جانے دیجیے۔ 4۔بزرگ شخصیت کو غلطی یا خلاف اولی پر تنبیہ کرتے وقت اس کے ادب واحترام کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ 1۔مذکورہ روایت کو بعض محققین نے حسن قراردیا ہے لہذا ماتحت غلطی کرے تو اس سے باز پرس کرنا جائز ہے۔ 2۔بعض اوقات غلطی پر جسمانی سزا بھی دی جاسکتی ہے لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ بہت شدید مار نہ ہو منہ پر نہ مارا جائے اور غلطی کرنے والے کو بد دعا نہ دی جائے۔ 3۔رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ اب جانے دیجیے۔ 4۔بزرگ شخصیت کو غلطی یا خلاف اولی پر تنبیہ کرتے وقت اس کے ادب واحترام کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔