كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الظِّلَالِ لِلْمُحْرِمِ ضعیف حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مُحْرِمٍ يَضْحَى لِلَّهِ يَوْمَهُ يُلَبِّي حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ إِلَّا غَابَتْ بِذُنُوبِهِ فَعَادَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل
باب: احرام والے کا سائے میں آنا
حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے‘رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جو احرام والا اللہ کی رضا کے لیے دن بھر دھوپ میں لبیک پکارتا ہے حتیٰ کہ سورج غروب ہو جائے تو سورج اس کے گناہوں سمیت غروب ہوتا ہے(جس طرح سورج فروب ہو گیا‘اس طرح اس کے گناہ ختم ہو گئے۔)اور وہ اس طرح (گناہوں سے پاک صاف)ہو جاتا ہے جیسے وہ اپنی ماں سے پیدا ہوا تھا۔‘‘
تشریح :
مذکورہ روایت محققین کے نزدیک ضعیف ہے،اس لیے سایہ ہوتے ہوئے محض اپنے آپ کو تکلیف دینے کے لیے دھوپ میں ٹھرے رہنا کوئی نیکی نہیں۔ایک صحابہ نے دھوپ میں کھڑا رہنے خاموش رہنے اور روزہ رکھنے کی نیت کی تھی ۔رسول اللہ ﷺ نے اسے روزہ پورا کرنے کی اجازت دی کھڑے رہنے اور سائے سے پرہیز کرنے کی اجازت نہ دی ۔(صحيح البخاري الايمان والنذور باب النذر فيما لا يملك و في معصيه حديث :٦٧-٤)
مطلب یہ ہے کہ دھوپ کے بجائے سائے میں ہوجانا احرام کے منافی عمل نہیں ۔
مذکورہ روایت محققین کے نزدیک ضعیف ہے،اس لیے سایہ ہوتے ہوئے محض اپنے آپ کو تکلیف دینے کے لیے دھوپ میں ٹھرے رہنا کوئی نیکی نہیں۔ایک صحابہ نے دھوپ میں کھڑا رہنے خاموش رہنے اور روزہ رکھنے کی نیت کی تھی ۔رسول اللہ ﷺ نے اسے روزہ پورا کرنے کی اجازت دی کھڑے رہنے اور سائے سے پرہیز کرنے کی اجازت نہ دی ۔(صحيح البخاري الايمان والنذور باب النذر فيما لا يملك و في معصيه حديث :٦٧-٤)
مطلب یہ ہے کہ دھوپ کے بجائے سائے میں ہوجانا احرام کے منافی عمل نہیں ۔