كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ مَوَاقِيتِ أَهْلِ الْآفَاقِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ وَمُهَلُّ أَهْلِ الْمَشْرِقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ ثُمَّ أَقْبَلَ بِوَجْهِهِ لِلْأُفُقِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَقْبِلْ بِقُلُوبِهِمْ
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل
باب: آفاقی لوگوں کے میقات
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘انھوں نے کہا :رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا :’’مدینے والوں کے لیے احرام کی جگہ ذوالحلیفہ ہے۔شام والوں کے لیے احرام کی جگہ جحفہ ہے۔یمن والوں کے لیے احرام کی جگہ یلملم ہے۔یمن والوں کے لیے احرام کی جگہ قرن ہے۔مشرق والوں کے لیے احرام کی جگہ عرق ہے۔‘‘اس کے بعد آپ نے(مشرق کے)افق کی طرف چہرہ کر کے فرمایا:’’اے اللہ!ان کے دلوں کو (دین کی طرف)متوجہ کر دے۔‘‘
تشریح :
1۔ذوالحليفه کو آج کل بئرعلي یاآبار علي کہتے ہیں۔جحفه کا موجودہ نام رابغ ہے۔يلملم کو السعديه کہتے ہیں۔قرن منازل کو السيل کہتے ہیں۔جبکہ ذات عرق کا موجودہ نام الضريبه ہے۔ میقات سے متعلق مزید تفصیلی معلومات کے لیے کتاب الحج کا ابتدائیہ دیکھیے۔
2۔عراق کی آبادی اس وقت مسلمان ہی نہیں تھی لیکن ان کے لیے میقات مقرر کیا گیا کیونکہ مستقبل میں یہ لوگ اسلام میں داخل ہونے والے تھے۔
3۔نبی اکرم ﷺ نے اہل عراق کے لیے اسلام کے لیے دعا کی تاہم اس علاقے کے فتنوں سے بھی متنبہ فرمایا۔یہ اس علاقے کے نیک لوگوں کے لیے باعث فخر اور مفسد اور گمراہ لوگوں کے لیے باعث عار ہے۔
1۔ذوالحليفه کو آج کل بئرعلي یاآبار علي کہتے ہیں۔جحفه کا موجودہ نام رابغ ہے۔يلملم کو السعديه کہتے ہیں۔قرن منازل کو السيل کہتے ہیں۔جبکہ ذات عرق کا موجودہ نام الضريبه ہے۔ میقات سے متعلق مزید تفصیلی معلومات کے لیے کتاب الحج کا ابتدائیہ دیکھیے۔
2۔عراق کی آبادی اس وقت مسلمان ہی نہیں تھی لیکن ان کے لیے میقات مقرر کیا گیا کیونکہ مستقبل میں یہ لوگ اسلام میں داخل ہونے والے تھے۔
3۔نبی اکرم ﷺ نے اہل عراق کے لیے اسلام کے لیے دعا کی تاہم اس علاقے کے فتنوں سے بھی متنبہ فرمایا۔یہ اس علاقے کے نیک لوگوں کے لیے باعث فخر اور مفسد اور گمراہ لوگوں کے لیے باعث عار ہے۔