Book - حدیث 2914

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ مَوَاقِيتِ أَهْلِ الْآفَاقِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَأَهْلُ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَمَّا هَذِهِ الثَّلَاثَةُ فَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ

ترجمہ Book - حدیث 2914

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: آفاقی لوگوں کے میقات حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ‘رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’مدینے والے ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں ‘شام والے جحفہ سے اور نجد والے قرن المنازل سے ۔‘‘ حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا:یہ تین میں نے نبیﷺ سےسنے ہیں اور مجھے خبر ملی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا :’’اور یمن والے یلملم سے احرام باندھیں۔‘‘
تشریح : 1۔ میقات سے مراد وہ حد ہے جہاں سے حج وعمرے کی نیت سے آنے والا شخص احرام باندھے بغیر آگے نہیں جاسکتا۔مکہ آنے والے مختلف راستوں پران مقامات کا تعین کردیا گیا ہے۔ 2۔آفاقی سے مراد وہ لوگ ہیں جو میقات کی حدود سے باہر دنیا میں کسی بھی مقام پر رہتے ہیں۔وہ میقات پر پہنچتے ہیں تو احرام باندھتے ہیں۔ان حدود کے اندر رہنے والے اپنے اپنے گھر سے احرام باندھ کر روانہ ہوتے ہیں۔ 1۔ میقات سے مراد وہ حد ہے جہاں سے حج وعمرے کی نیت سے آنے والا شخص احرام باندھے بغیر آگے نہیں جاسکتا۔مکہ آنے والے مختلف راستوں پران مقامات کا تعین کردیا گیا ہے۔ 2۔آفاقی سے مراد وہ لوگ ہیں جو میقات کی حدود سے باہر دنیا میں کسی بھی مقام پر رہتے ہیں۔وہ میقات پر پہنچتے ہیں تو احرام باندھتے ہیں۔ان حدود کے اندر رہنے والے اپنے اپنے گھر سے احرام باندھ کر روانہ ہوتے ہیں۔