كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ مَا يُوجِبُ الْحَجَّ ضعيف جدا، لكن جملة العج والثج ثبتت فى حديث آخر حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ الْمَكِّيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَخْزُومِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُوجِبُ الْحَجَّ قَالَ الزَّادُ وَالرَّاحِلَةُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا الْحَاجُّ قَالَ الشَّعِثُ التَّفِلُ وَقَامَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْحَجُّ قَالَ الْعَجُّ وَالثَّجُّ قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي بِالْعَجِّ الْعَجِيجَ بِالتَّلْبِيَةِ وَالثَّجُّ نَحْرُ الْبُدْنِ
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل
باب: حج کی اد ائیگی کب واجب ہوتی ہے؟
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے‘انھوں نے فرمایا:ایک شخص اٹھ کر نبیﷺ کے قریب گیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کس چیز سے حج واجب ہوتا ہے؟آپ نے فرمایا :’’سفر خرچ اور سواری سے۔‘‘ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول: حاجی کون ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’ پرا گندہ بالوں والا سادہ لباس والا۔‘‘ ایک اور شخص نے اٹھ کر کہا:اے اللہ کے رسول!حج کیا ہوتا ہے؟فرمایا:’’آواز بلند کرنا اور خون بہانا۔‘‘
امام وکیع نے فرمایا: آواز بلند کرنے سے مراد بلند آواز سے لبیک پکارنا ہے اور خون بہانے سے مراد اونٹ قربان کرنا ہے۔
تشریح :
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ لبیک بلند آواز سے پڑھنا اور قربانی کرنا حج کے اہم اعمال ہیں۔لبیک سے بندے کی عمودیت اور تعمیل حکم کے جذبے کا اظہار ہوتا ہےاور قربانی سے اللہ کی راہ میں تن من دھن قربان کردینے کا جذبہ ظاہر ہوتا ہے۔
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ لبیک بلند آواز سے پڑھنا اور قربانی کرنا حج کے اہم اعمال ہیں۔لبیک سے بندے کی عمودیت اور تعمیل حکم کے جذبے کا اظہار ہوتا ہےاور قربانی سے اللہ کی راہ میں تن من دھن قربان کردینے کا جذبہ ظاہر ہوتا ہے۔