Book - حدیث 2895

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فَضْلِ دُعَاءِ الْحَاجِّ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ قَالَ وَكَانَتْ تَحْتَهُ ابْنَةُ أَبِي الدَّرْدَاءِ فَأَتَاهَا فَوَجَدَ أُمَّ الدَّرْدَاءِ وَلَمْ يَجِدْ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَقَالَتْ لَهُ تُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ قَالَ نَعَمْ قَالَتْ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ دَعْوَةُ الْمَرْءِ مُسْتَجَابَةٌ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ يُؤَمِّنُ عَلَى دُعَائِهِ كُلَّمَا دَعَا لَهُ بِخَيْرٍ قَالَ آمِينَ وَلَكَ بِمِثْلِهِ قَالَ ثُمَّ خَرَجْتُ إِلَى السُّوقِ فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَحَدَّثَنِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ ذَلِكَ

ترجمہ Book - حدیث 2895

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: حا جی کی دعا کی فضیلت حضرت صفوان بن عبداللہ بن صفوان رحمۃ اللہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو دردا رضی اللہ عنہ کی بیٹی ان(صفوان)کے نکاح میں تھیں۔وہ ان کے ہاں آئے تو ام دردا ضی اللہ عنہاسے ملاقات ہوئی‘حضرت ابو دردا رضی اللہ عنہ (گھر میں) نہ ملے ۔ام دردا ضی اللہ عنہا نے کہا:آپ کا اس سال حج کا ارادہ ہے؟انھوں نے کہا جی ہاں۔ فرمایا : تو ہمارے لیے بھی دعائے خیر کرنا کیونکہ نبیﷺ فرمایا کرتے تھے:’’آدمی کی اپنے بھائی کے حق میں اس کی عدم موجودگی میں کی ہوئی دعا مقبول ہے ۔دعا کرنے والے کے سر کے قریب ایک فرشتہ اس کی دعا پر آمین کہتا ہے۔جب بھی وہ اس(غیر موجود بھائی) کے حق میں دعا کرتا ہے فرشتہ کہتا ہے:آمین اور تجھے بھی یہ کچھ نصیب ہو۔‘‘انھوں نے فرمایا: پھر میں بازار گیا تو حضرت ابو دردا رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہو گئی تو انھوں نے بھی مجھے نبیﷺ کا یہی فرمان سنایا۔
تشریح : 1۔حج وعمرہ کے لیے جانے والوں سے دعا کی درخواست کرنی چاہیے۔ 2۔افضل مقامات پر دعا کا اہتمام کرنا چاہیے۔ 3۔کسی کی عدم موجودگی میں اس کے لیے دعا کرنا بہت ثواب کا کام ہے اور اللہ کی رحمت و برکت کا باعث ہے۔ 4۔ فرشتوں کا دعا کرنا قبولیت کا اشارہ ہے کیونکہ فرشتے اللہ کے حکم سے ہی دعا کرتے ہیں۔ 5۔افضل شخص اپنے سے کم درجے کے آدمی سے دعا کی درخواست کر سکتا ہے۔ 6۔اپنے سے افضل آدمی کے حق میں دعاکرنا درست ہے 7۔جن اوقات ومقامات میں دعا کی قبولیت کی زیادہ امید ہے ان میں اپنے بزرگوں ے لیے دوستوں اور عزیزوں کے لیے دعا کرنی چاہیے اگرچہ انہوں نے دعا کرنے کو نہ بھی کہا ہو۔ 1۔حج وعمرہ کے لیے جانے والوں سے دعا کی درخواست کرنی چاہیے۔ 2۔افضل مقامات پر دعا کا اہتمام کرنا چاہیے۔ 3۔کسی کی عدم موجودگی میں اس کے لیے دعا کرنا بہت ثواب کا کام ہے اور اللہ کی رحمت و برکت کا باعث ہے۔ 4۔ فرشتوں کا دعا کرنا قبولیت کا اشارہ ہے کیونکہ فرشتے اللہ کے حکم سے ہی دعا کرتے ہیں۔ 5۔افضل شخص اپنے سے کم درجے کے آدمی سے دعا کی درخواست کر سکتا ہے۔ 6۔اپنے سے افضل آدمی کے حق میں دعاکرنا درست ہے 7۔جن اوقات ومقامات میں دعا کی قبولیت کی زیادہ امید ہے ان میں اپنے بزرگوں ے لیے دوستوں اور عزیزوں کے لیے دعا کرنی چاہیے اگرچہ انہوں نے دعا کرنے کو نہ بھی کہا ہو۔