Book - حدیث 2884

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ فَرْضِ الْحَجِّ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ وَرْدَانَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ الْحَجُّ فِي كُلِّ عَامٍ فَسَكَتَ ثُمَّ قَالُوا أَفِي كُلِّ عَامٍ فَقَالَ لَا وَلَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ(المائدہ:101)

ترجمہ Book - حدیث 2884

کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل باب: حج کی فرضیت حضرت علی ؓ سے روایت ہے انھوں نےفرمایا: جب یہ ایت نازل ہوئی:( وَلِلَّـهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ) اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس کی طرف راه پا سکتے ہوں اس گھر کا حج فرض کر دیا گیا ہےتوصحابہ نے عرض کیا:اے اللہ کےکیا ہر سال حج کرنا فرض ہے؟۔ رسول اللہﷺ خاموش رہے۔انھوں نے پھر کہا :کیا ہر سال؟آپ نے فرمایا نہیں۔اور اگر میں کہہ دیتا تو (ہر سال ادا کنا)فرض ہوجاتا۔تب یہ ایت نازل ہوئی:( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِن تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ)ا ے ایمان والو! ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہرکر دی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں۔
تشریح : 1۔حج صرف اس شخص پر فرض ہے جو طاقت رکھتا ہو۔یعنی گھر سے روانہ ہونے سے لیکر واپسی تک کے اخراجات برداشت کر سکتا ہو۔اس میں کھانے پینے کے اخراجات بھی شامل ہیں اور سواری کا خرچ یعنی کرایہ وغیرہ بھی۔ 2۔نبی اکرمﷺ اپنی مرضی سے کسی کام کو فرض یا حرام قرار نہیں دیتے تھے تاہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا سوال کرنا ان کے شوق عبادت کو ظاہر کرتا ہے۔ممکن ہے اللہ تعالی کو صحابہ کی کسی نیکی سے محبت اور اس کا شوق اس قدر پسند آجائے کہ اس کا حکم نازل ہوجائے اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو زیادہ سوالات سے منع فرمادیاگیا تھا تاکہ کوئی ایسا حکم نازل نہ ہوجائےجو بعد والوں کے لیے مشقت کا باعث ہو۔ 3۔اسلامی شریعت کے احکام آسان اور قابل عمل ہیں لہذا ان کی ادائیگی میں کوتاہی کرنا محرومی کا باعث ہے۔ 4۔حج زندگی میں ایک ہی بار ادا کرنا فرض ہے۔دوسرا حج نفل ہوگا۔لیکن اگر کسی نے بالغ ہونے سے پہلے یا غلامی کی حالت میں حج کیا ہے تو اس کا یہ حج نفل ہوگا۔بالغ ہونے کے بعد یا آزادی ملنے پر اگر استطاعت ہوتو دوبارہ حج ادا کرنا فرض ہوگا۔ 1۔حج صرف اس شخص پر فرض ہے جو طاقت رکھتا ہو۔یعنی گھر سے روانہ ہونے سے لیکر واپسی تک کے اخراجات برداشت کر سکتا ہو۔اس میں کھانے پینے کے اخراجات بھی شامل ہیں اور سواری کا خرچ یعنی کرایہ وغیرہ بھی۔ 2۔نبی اکرمﷺ اپنی مرضی سے کسی کام کو فرض یا حرام قرار نہیں دیتے تھے تاہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا سوال کرنا ان کے شوق عبادت کو ظاہر کرتا ہے۔ممکن ہے اللہ تعالی کو صحابہ کی کسی نیکی سے محبت اور اس کا شوق اس قدر پسند آجائے کہ اس کا حکم نازل ہوجائے اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو زیادہ سوالات سے منع فرمادیاگیا تھا تاکہ کوئی ایسا حکم نازل نہ ہوجائےجو بعد والوں کے لیے مشقت کا باعث ہو۔ 3۔اسلامی شریعت کے احکام آسان اور قابل عمل ہیں لہذا ان کی ادائیگی میں کوتاہی کرنا محرومی کا باعث ہے۔ 4۔حج زندگی میں ایک ہی بار ادا کرنا فرض ہے۔دوسرا حج نفل ہوگا۔لیکن اگر کسی نے بالغ ہونے سے پہلے یا غلامی کی حالت میں حج کیا ہے تو اس کا یہ حج نفل ہوگا۔بالغ ہونے کے بعد یا آزادی ملنے پر اگر استطاعت ہوتو دوبارہ حج ادا کرنا فرض ہوگا۔