كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابُ الْخُرُوجِ إِلَى الْحَجِّ حسن حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ أَبُو إِسْرَائِيلَ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الْفَضْلِ أَوْ أَحَدِهِمَا عَنْ الْآخَرِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ فَإِنَّهُ قَدْ يَمْرَضُ الْمَرِيضُ وَتَضِلُّ الضَّالَّةُ وَتَعْرِضُ الْحَاجَةُ
کتاب: حج وعمرہ کے احکام ومسائل
باب: حج کے لئے روانگی کا بیا ن
حضرت عبداللہ بن عباس یاحضرت فضل بن عباس ؓ سے روایت ہےرسول اللہ ﷺنے فرمایا :جو شخص حج کا ارادہ رکھتاہواسے چاہیے کہ جلدی کرے کیونکہ ممکن ہےآدمی بیمار ہوجائےیا اس کی سواری گم ہوجائے یا کوئی اورضرورت پیش آجائے۔(جس کی وجہ سے وہ حج نہ کر سکے)۔
تشریح :
1۔نیکی کا موقع ملے تو اسے جلد انجام دینا بہتر ہے ممکن ہے یہ موقع نکل جانے کے بعد دوبارہ نہ ملے۔
2۔حج سال میں ایک ہی بار خاص ایام میں ادا کیا جاسکتا ہے۔اگر طاقت ہونے کے باوجود اگلے سال پر چھوڑدیا جائے تو ممکن نہ ہو ۔یا شاید زندگی میں اگلا حج نہ آئے اور اگر آئے تو آدمی کو استطاعت نہ ہو۔
1۔نیکی کا موقع ملے تو اسے جلد انجام دینا بہتر ہے ممکن ہے یہ موقع نکل جانے کے بعد دوبارہ نہ ملے۔
2۔حج سال میں ایک ہی بار خاص ایام میں ادا کیا جاسکتا ہے۔اگر طاقت ہونے کے باوجود اگلے سال پر چھوڑدیا جائے تو ممکن نہ ہو ۔یا شاید زندگی میں اگلا حج نہ آئے اور اگر آئے تو آدمی کو استطاعت نہ ہو۔