كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ السِّوَاكِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَأَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ وَحُصَيْنٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ
کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں
باب: مسواک کا بیان
سیدنا حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب رات کو نماز تہجد کے لیے بیدار ہوتے تھے تو مسواک کے ساتھ اپنا منہ صاف کرتے تھے۔
تشریح :
1۔اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے اس لیے عبادت کے موقع پر ظاہری صفائی کو بھی اہمیت دی گئی ہے۔وضو کے ساتھ ساتھ ظاہری صفائی کا ایک ذریعہ مسواک بھی ہے جس کے بارے میں رسول اللہ نے بہت تاکید فرمائی ہے۔
2،منہ اور زبان اللہ کے زکر کا ذریعہ ہیں لہذا اللہ کا نام لینے کے لیے ان کی صفائی کا اہتمام ضروری ہے۔یہی وجہ ہے کہ نماز کے لیے وضو کو شرط قراردیا گیا ہےجس میں منہ کی صفائی کرنے والی دو چیزیں شامل ہیں یعنی کلی اور مسواک۔
3۔نیند کی وجہ سے منہ میں ایک بدبو پیدا ہوجاتی ہے جس کے ازالے کے لیے بیدار ہونے پر منہ کی صفائی اور مسواک کی ضرورت ہے خواہ یہ بیداری نفل نماز (تہجد) کے لیے ہو یا فرض(فجر) نماز کے لیے۔
1۔اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے اس لیے عبادت کے موقع پر ظاہری صفائی کو بھی اہمیت دی گئی ہے۔وضو کے ساتھ ساتھ ظاہری صفائی کا ایک ذریعہ مسواک بھی ہے جس کے بارے میں رسول اللہ نے بہت تاکید فرمائی ہے۔
2،منہ اور زبان اللہ کے زکر کا ذریعہ ہیں لہذا اللہ کا نام لینے کے لیے ان کی صفائی کا اہتمام ضروری ہے۔یہی وجہ ہے کہ نماز کے لیے وضو کو شرط قراردیا گیا ہےجس میں منہ کی صفائی کرنے والی دو چیزیں شامل ہیں یعنی کلی اور مسواک۔
3۔نیند کی وجہ سے منہ میں ایک بدبو پیدا ہوجاتی ہے جس کے ازالے کے لیے بیدار ہونے پر منہ کی صفائی اور مسواک کی ضرورت ہے خواہ یہ بیداری نفل نماز (تہجد) کے لیے ہو یا فرض(فجر) نماز کے لیے۔