Book - حدیث 2859

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ طَاعَةِ الْإِمَامِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَمَنْ أَطَاعَ الْإِمَامَ فَقَدْ أَطَاعَنِي وَمَنْ عَصَى الْإِمَامَ فَقَدْ عَصَانِي

ترجمہ Book - حدیث 2859

کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل باب: اما م کی اطا عت حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہےرسول اللہ ﷺ فرمایا:جس نےمیر ی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔ اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔جس نے امام کی اطا عت کی اس نے میری اطا عت کی۔ جس نے امام کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔
تشریح : 1۔رسول اللہ ﷺ کی اطاعت فرض ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اصل میں اللہ کی اطاعت ہے۔رسول اللہ ﷺ اپنی مرضی سے حکم نہیں دیتے بلکہ اللہ کی طرف سے نازل ہونے والے احکام کو نافذ کرتے ہیں یا اللہ کی اجازت سے انتقامی احکام جاری کرتے ہیں۔ 2۔رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی حرام ہے کیونکہ یہ اصل میں اللہ کی نافرمانی ہے۔ 3۔امام سے مراد مسلمانوں کا مرکزی حکمران یعنی خلیفہ اور امیرالمومنین بھی ہوسکتا ہے اور خلیفہ کا مقرر کردہ کوئی گورنر جج امیر لشکر وغیرہ بھی۔رسول اللہ ﷺ مرکزی حکمران کی حیثیت سے ان عہدوں پر اہلیت رکھنے والے افراد کو فائز فرماتے تھے۔ 4۔مسلمان حکمرانوں کے جو احکام صراحتاً شرعی احکام کے منافی ہوں انھیں تسلیم نہیں کرنا چاہیے بلکہ خلیفہ یا اس کے مقرر کردہ افسر کو شرعی حکم کی طرف توجہ دلانی چاہیے تاکہ وہ اپنےحکم میں تبدیلی کرلے۔ 1۔رسول اللہ ﷺ کی اطاعت فرض ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اصل میں اللہ کی اطاعت ہے۔رسول اللہ ﷺ اپنی مرضی سے حکم نہیں دیتے بلکہ اللہ کی طرف سے نازل ہونے والے احکام کو نافذ کرتے ہیں یا اللہ کی اجازت سے انتقامی احکام جاری کرتے ہیں۔ 2۔رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی حرام ہے کیونکہ یہ اصل میں اللہ کی نافرمانی ہے۔ 3۔امام سے مراد مسلمانوں کا مرکزی حکمران یعنی خلیفہ اور امیرالمومنین بھی ہوسکتا ہے اور خلیفہ کا مقرر کردہ کوئی گورنر جج امیر لشکر وغیرہ بھی۔رسول اللہ ﷺ مرکزی حکمران کی حیثیت سے ان عہدوں پر اہلیت رکھنے والے افراد کو فائز فرماتے تھے۔ 4۔مسلمان حکمرانوں کے جو احکام صراحتاً شرعی احکام کے منافی ہوں انھیں تسلیم نہیں کرنا چاہیے بلکہ خلیفہ یا اس کے مقرر کردہ افسر کو شرعی حکم کی طرف توجہ دلانی چاہیے تاکہ وہ اپنےحکم میں تبدیلی کرلے۔