Book - حدیث 2856

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْعَبِيدِ وَالنِّسَاءِ يَشْهَدُونَ مَعَ الْمُسْلِمِينَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ أَخْلُفُهُمْ فِي رِحَالِهِمْ وَأَصْنَعُ لَهُمْ الطَّعَامَ وَأُدَاوِي الْجَرْحَى وَأَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى

ترجمہ Book - حدیث 2856

کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل باب: جہا د میں آز اد مسلما نوں کے ساتھ غلا موں اور عورتوں کی شرکت حضرت ام عطیہ انصاریہؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا:رسول اللہ ﷺ کی معیت میں سات جنگوں میں حصہ لیا۔(صحابہ کے جنگ کے چلے جانے پر)میں خیموں میں رہتی (سامان کی حفاظت کرتی)ان کے لیے کھانا تیار کرتی زخمیو ں کا علاج کرتی اور بیماروں کا دیکھ بھال کرتی۔
تشریح : 1۔رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں عورتیں جہاد میں شریک ہوتی رہتی ہیں لیکن ایسا زیادہ تر پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے ہوا ہے بعد میں رسول اللہ ﷺ نے جہاد میں عورتون کے شریک ہونے کہ حوصلہ افزائی نہیں فرمائی۔عورتوں کے لیے غنیمت میں باقاعدہ حصہ مقرر نہ کرنا بھی اسی مقصد کے لیے ہے۔ 2۔عورتین جب محاذ پر موجود ہوں تب بھی انھیں جنگ میں براہ راست حصہ نہیں لینا چاہیے کیونکہ یہ ان کے احترام اور حجاب کے تقاضوں کے خلاف ہے،انھین وہ کام کرنے چاہییں جن کے دوران میں وہ مردوں کے ساتھ اختلاط سے حتی الامکان محفوظ رہیں۔ 1۔رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں عورتیں جہاد میں شریک ہوتی رہتی ہیں لیکن ایسا زیادہ تر پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے ہوا ہے بعد میں رسول اللہ ﷺ نے جہاد میں عورتون کے شریک ہونے کہ حوصلہ افزائی نہیں فرمائی۔عورتوں کے لیے غنیمت میں باقاعدہ حصہ مقرر نہ کرنا بھی اسی مقصد کے لیے ہے۔ 2۔عورتین جب محاذ پر موجود ہوں تب بھی انھیں جنگ میں براہ راست حصہ نہیں لینا چاہیے کیونکہ یہ ان کے احترام اور حجاب کے تقاضوں کے خلاف ہے،انھین وہ کام کرنے چاہییں جن کے دوران میں وہ مردوں کے ساتھ اختلاط سے حتی الامکان محفوظ رہیں۔