كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ الْغَارَةِ، وَالْبَيَاتِ، وَقَتْلِ النِّسَاءِ، وَالصِّبْيَانِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَنَا الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَهْلِ الدَّارِ مِنْ الْمُشْرِكِينَ يُبَيَّتُونَ فَيُصَابُ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ قَالَ هُمْ مِنْهُمْ
کتاب: جہاد سے متعلق احکام ومسائل
باب: حملہ کرنا ’ شبخون ما رنا اور عورتوں اور بچوں کو قتل کرنا
صعب بن جثاثہؓ سے روایت ہےنبیﷺ سوال کیا گیااگر مشرکین کی بستی پر شب خون مارا جائےاور اس دوران عورتوں اور بچوں کو نقصان پہنچے(وہ زخمی یا قتل ہوجائیں تو کیا حکم ہے؟)
تشریح :
1۔جو بچے یا عورتیں جنگ میں شریک نہ ہوں ان پر حملہ کرنا یا انھیں قتل کرنا جائز نہیں،(دیکھیے:حدیث:2841)
2۔دشمن کی فوج پر حملہ کرتے وقت اگر کوئی عورت یا بچہ زد میں آجائے تو وہ معاف ہے۔
3۔رات کو حملہ کرنا(شب خون مارنا) جائز ہے تاکہ دشمن کو اچھی طرح دفاع کرنے کا موقع نہ ملے اور اسے شکست ہوجائے۔
4۔وہ انھی میں سے ہیں یعنی وہ مشرک بھی ہیں اس لیے اگر نادانستہ طور پر وہ قتل ہوجائیں تو گناہ نہیں۔
1۔جو بچے یا عورتیں جنگ میں شریک نہ ہوں ان پر حملہ کرنا یا انھیں قتل کرنا جائز نہیں،(دیکھیے:حدیث:2841)
2۔دشمن کی فوج پر حملہ کرتے وقت اگر کوئی عورت یا بچہ زد میں آجائے تو وہ معاف ہے۔
3۔رات کو حملہ کرنا(شب خون مارنا) جائز ہے تاکہ دشمن کو اچھی طرح دفاع کرنے کا موقع نہ ملے اور اسے شکست ہوجائے۔
4۔وہ انھی میں سے ہیں یعنی وہ مشرک بھی ہیں اس لیے اگر نادانستہ طور پر وہ قتل ہوجائیں تو گناہ نہیں۔